اسلام آباد (این این آئی)دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پلوامہ پر بھارتی ڈوزئیر پر پاکستان نے تحقیقات کیں، مسعود اظہر سمیت کسی پاکستانی کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، سمجھوتہ ایکسپریس ملزمان کی بریت انصاف کا کھلواڑ ہے،گھوٹکی کی دو بہنوں سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا بیان الیکشن میں ووٹ لینے کے لیے ہے۔
شامی علاقے پر اسرائیلی قبضے پر امریکی فیصلہ یو این چارٹر اور عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے،افغان مسئلہ پر معاملات کو میڈیا پر لانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلوامہ پر بھارتی ڈوزئیر پر پاکستان نے تحقیقات کیں، مسعود اظہر سمیت کسی پاکستانی کا واقعہ سے تعلق نہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پر جوابات دیئے گئے اور بھارت سے کہا ہے کہ اگر قابل عمل ٹھوس معلومات ہیں توشئیر کی جائیں، ہم تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی معلومات میں 90 سے زیادہ لوگوں کے نام تھے اس سلسلے میں بھارت سے مزید شواہد اور معلومات مانگی ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس ملزمان کی بریت انصاف کا کھلواڑ ہے، سمجھوتہ ایکسپریس حملوں میں ملوث تمام ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ گھوٹکی کی دو بہنوں سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا بیان الیکشن میں ووٹ لینے کے لیے ہے۔ترجمان نے بتایا کہ بھارت میں اقلیتوں پرمظالم کئے جاتے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، گائے کی خاطر کئی لوگوں کو قتل کیا گیا، ہندوستان وہاں کی جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت سے پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیش کش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کرتارپور راہداری سے متعلق خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوئے۔ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے شامی علاقے پر اسرائیلی قبضہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی فیصلہ یو این چارٹر اور عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے خلاء میں کیا گیا تجربہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خلاء تمام انسانوں کی مشترکہ میراث ہے، ایسے تجربات سے اقوام عالم کوخطرات لاحق ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نےسانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی رہائی پربھارتی ہائی کمشنر کوطلب کیا اور اس معاملہ پر بھرپور احتجاج کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے حالات نہیں کہ انتخابات ہوسکیں، بھارت کوسمجھ نہیں آرہی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے نہیں رہ سکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مسئلہ پر معاملات کو میڈیا پر لانے سے اجتناب کرنا چاہیے، وزیراعظم کے افغان حکومت سے متعلق بیان کوغلط انداز میں لیا گیا، زلمے خلیل زاد جب آئیں گے تو دیکھیں گے۔