نواب شاہ (اے این این )پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے ابھی لانگ مارچ کا سوچا نہیں اور وزیر اعظم ہاؤس سے چیخیں آنا شروع ہو گئی ہیں، دھاندلی سے بننے والی حکومت کا احتساب ہوگا۔ ٹرین مارچ کے دوسرے روز نواب شاہ سے روانگی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ابھی لانگ مارچ کا سوچا نہیں اور وزیر اعظم ہاؤس سے چیخیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔
یہ کیا سمجھتے ہیں کہ نیب گردی کے ذریعے ہماراراستہ روک لیں گے، ہم جانتے ہیں کہ نیب کالا قانون ہے، جو مشرف کی باقیات ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ شہید بھٹو کا نواسہ اوربی بی کا بیٹا ڈر جائے ، ہم دہشت گردوں، مشرف آمروں سے نہیں ڈرے تو تم سے کیا ڈریں گے، دھاندلی سے بننے والی حکومت کا احتساب ہوگا ۔ ابھی تو صرف ٹرین مارچ کا آغاز کیا ہے ، جب لانگ مارچ کریں گے تو کیا ہوگا۔بلاول نے کہا کہ ہمیں احتساب پر کوئی اعتراض نہیں کرپٹ افراد کو پکڑا جائے لیکن احتساب کے نام پر انتقامی کارروائی منظور نہیں، 18 ویں ترمیم اور 1973 کے آئین میں ہمارا خون شامل ہے اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ پنجاب میں کے پی کے میں ہمارا راستہ روکا گیا، الیکشن مہم نہیں چلانے دی گئی، حکومت کے یہ سارے ہتھکنڈے پیپلزپارٹی کا راستہ روکنے کے لئے ہے، پی پی کی سینئر قیادت و امیدواروں کو الیکشن سے قبل نااہل قرار دیاگیا، پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو پارٹی چھوڑنے کے لیے دباو ڈالا گیا۔بلاول نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ عوام کے حقوق پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، تبدیلی سرکار معاشی دہشتگردی کر رہی ہے، کسانوں کا بزرگوں کا معاشی قتل ہورہا ہے، بجلی مہنگی روٹی مہنگی یہ ہے نیا پاکستان۔ ہم کتھ پتلی حکومت کو نہیں مانتے ۔
یہ کس قسم کا نظام اورکس قسم کا وزیراعظم ہے، جو مودی کے خلاف دہشتگردوں کے خلاف کالعدم تنظیم کے خلاف کچھ نہیں کرتا اورسیاسی انتقام لیتا ہے ۔ بلاول نے کہا کہ میرے ناشتے اور دھوبی کے بلوں پر جے آئی ٹی بن سکتی ہے تو کالعدم تنظیموں اور ان کے ساتھ تعلقات رکھنے والے وزیروں کے خلاف جے آئی ٹی کیوں نہیں بن سکتی۔بلاول نے کہا کہ سب 4 اپریل کو گڑھی خدا بخش میں جمع ہوں گے، لاڑکانہ میں پوری دنیا کو پیغام دیں گے کہ جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کاروان بھٹو کوئی ٹرین مارچ نہیں، سکھر کی فضائی حدود بند ہے، تو میرے پاس وہاں جانے کے لیے بذریعہ سڑک جانا تھا یا پھر ٹرین کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جہاں ہم پہنچے وہاں عوام نے ہمارا استقبال کیا لیکن یہ پیپلز پارٹی کی تحریکیں چلانے کا عمل نہیں، جب ہم لانگ مارچ کا اعلان کریں گے تو حکومت کو پتہ چلے گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے، کاروان بھٹو تو صرف ٹرین کے ذریعے میرا لاڑکانہ تک کا سفر ہے۔
ہم ہر سال 4 اپریل کو گڑھی خدا بخش جاتے ہیں اور اس سال بھی مجھے وہاں پہنچنا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت 6 ووٹوں کی ہے اور ایسی حکومت ہمیشہ غیر محفوظ ہوتی ہے۔میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اگر انصاف ہوگا تو سب باعزت بری ہوں گے لیکن بدقسمتی سے یہ کیسز قانون کے مطابق نہیں چل رہا اور اس پر ہمیں اعتراض ہے، ہمیں احتساب سے کوئی مسئلہ لیکن سیاسی انتقام اور پولیٹیکل انجینئرنگ پر اعتراض ہے۔
بھارتی بیانیے سے متعلق لگائے گئے الزام پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کالعدم تنظیموں اور دہشت گردی پر آواز اٹھاتا رہا ہوں، یہ وہی قوتیں ہیں جنہوں نے بے گناہ لوگوں کو قتل کیا ہے، کسی ملک میں ایسے گروپ کو برداشت نہیں کیا جاتا، اس قسم کے گروپ بینظیر بھٹو کی شہادت میں بھی ملوث تھے، لہذا یہ پاکستان کا بیانیہ ہے اور ملک کا مستقبل اسی میں ہے کہ ہم انتہا پسندی کا مقابلہ کریں اور امن قائم کریں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ باٹتے ہیں ۔
انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو بھی ملک دشمن قرار دیا، جب کوئی کٹھ پتلی یا غیر جمہوری قوت مجھے ملک دشمن قرار دیتی ہے تو یہ میرے لیے فخر کی بات ہے، میں اس خاندان سے تعلق رکھتا ہوں جس نے اس ملک کے لیے جانیں دیں، ہم پاکستان اور اس کے مفاد کے لیے لڑتے رہیں گے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم بزدل وزیر اعظم کی طرح دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور مودی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے، ہم لڑتے رہیں گے، اگر کابینہ میں ایسے وفاقی وزیر ہوں جن کے کالعدم تنظیموں سے تعلق ہوں تو یہ شرمناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ان معاملات کو اٹھائے اور انہیں حل کریں اور میں شروع دن سے یہی بات کہتا آرہا ہوں اور آگے بھی کہتا رہوں گا۔