اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ میں گزشتہ روزسفید فارم شخص نے2 مساجد پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 49 نمازی شہید ہو گئے۔اسی حوالہ سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا گیا ہے کہ جس مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے آنے والے مسلمانوں پر فائرنگ کی گئی اسی مسجد میں عصر کی اذان دی گئی اور شہر میں مقیم مسلمانوں نے نماز عصر اسی مسجد میں ادا کی۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہےجس پر مسلم صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفید فارم نسل پرست اور انتہا پسند مسلمانوں کو تو شہید کر سکتے ہیں تاہم وہ اسلام کو ختم نہیں کر سکتے۔مسلمانوں نے اسی مسجد میں دوبارہ نماز ادا کر کے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے دین اور مذہب کے لیے جان دینے سے نہیں ڈرتےاور اسلام کی خدمت کرنے کے لیے کوئی بھی قربانی دے سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس واقعے کی پوری دنیا کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا۔مسلم کمیونٹی سے اظہار یکجہتی اور ان کے رنج و غم میں شریک ہونے کے لیے یہودیوں نے پہلی مرتبہ اپنی عبادت گاہیں بند کردیں۔نیوزی لینڈ یہودی جیوئش کونسل کمیونٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم سب مسلم لواحقین کیساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں اور متشدد لڑائی، نفرت اور نسل پرستی کامقابلہ کرنے کیلئے متحد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جانب سے مسلم کمیونٹی کو مدد اور تعاون پیش کرتے ہیں۔دریں اثنا کرائسٹ چرچ حملوں پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلم کمیونٹی سے سیاہ لباس پہن کر تعزیت کا اظہار کیا۔وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے لیے اسپتال کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مسلم کمیونٹی سے ملاقات کی اور مسلم خواتین کو گلے لگا کر تسلی دی۔
اس دوران وزیراعظم آرڈرن نے مسلم کمیونٹی سے اظہار تعزیت کے لیے کالا دوپٹا بھِی سر پر اوڑھا اور حملے کی شدید مذمت کی۔ بعد ازاں نیوزی لینڈ وزیراعظم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کرائسٹ چرچ کا واقعہ نیوزی لینڈ کی عکاسی نہیں کرتا تاہم مذہبی اور ثقافتی آزادی ہر صورت ممکن بنائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری پہلی ترجیح جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت تھی، متاثرین کی مالی مدد کی جائے گی اور بڑا مالی پیکیج دیاجائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حملے کے فوری بعد پولیس نے کارروائی کی جس کے نتیجے میں حملہ آور پولیس کی تحویل میں ہے، فی الحال پولیس کو کچھ چیلنجز درپیش ہیں اس لئے قانون سازی کریں گے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اسلحہ قوانین میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور کے پاس 5 ہتھیار اور اسلحہ لائسنس تھا، حملہ آور آسٹریلیا نہ ہی نیوزی لینڈ کی واچ لسٹ میں تھا، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ہم آسٹریلوی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔