حیدرآباد(این این آئی)ٹنڈوجام میں اسکول ٹیچر اشرف حیات جونیجو اور اس کی اہلیہ اور 5 بچوں کی پراسرار موت سے سراسمیگی پھیل گئی ہے، پولیس پورے خاندان کی موت کی وجہ معلوم نہیں کر سکی۔ لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی ، ایس ایس پی حیدرآباد سمیت دیگر افسران جائے وقوعہ پرپہنچے، وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے میں ہونے والی اموات کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر اور ڈی آئی جی حیدرآباد سے رپورٹ طلب کرلی۔
حیدرآباد دیہی کے شہر ٹنڈوجام میں ایک گھر سے 7 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں خاندان کے سربراہ 55 سالہ ٹیچر اشرف حیات جونیجو، ان کی اہلیہ 54 سالہ شہناز، بیٹا جواد اور بیٹیاں 14 سالہ فائزہ، 13 سالہ نشاء، 12 سالہ علیزہ اور 10 سالہ لاریب شامل ہیں، ورثاء کا کہنا ہے کہ تین روز سے گھر بند تھا یہاں سے نہ کوئی آیا نہ کوئی گیا، لیکن بدھ کی صبح اشرف جونیجو کا بھتیجا آیا تو دروازہ نہ کھلنے پر دوسرے رشتہ داروں کو اطلاع دی اور پھر اندر داخل ہو کر دروازہ توڑا تو دیکھا کہ میاں بیوی اور تمام بچے مردہ حالت میں پڑے تھے جس پر پویس کو اطلاع دی گئی، اس واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور سراسمیگی کی لہر دوڑ گئی، تمام لاشیں سول ہسپتال حیدرآباد پہنچائی گئیں جہاں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی حیدرآباد جائے وقوعہ پر پہنچے ، جائے وقوعہ پر موجود ڈی آئی جی نعیم شیخ نے بتایا کہ یہ افسوسناک واقعہ ایک کمرے میں ہوا ہے جہاں سب سوئے ہوئے تھے ، کمرے سے ملنے والی لاشیں 2سے 3 روز پرانی ہیں جن پر تشدد کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد مزید معلوم ہوسکے گا کہ موت کے اسباب کیا ہیں۔ ایس ایس پی حیدرآباد سرفراز نواز کے مطابق بجلی نہ ہونے کے باعث اہل خانہ گھر میں جنریٹر چلا کر سوگئے تھے، ہوسکتا ہے کہ دھویں کے باعث دم گھٹنے سے اموات ہوئی ہوں۔ اموات کی ہر پہلو سے تفتیش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملنے والی لاشوں میں ماں، باپ، بیٹا اور4 بچیاں شامل ہیں، ابھی تفتیش کر رہے ہیں کہ ہلاکت کی کیا وجہ ہے، آیا یہ ہلاکتیں جنریٹر کی گیس سے ہوئی ہیں یا کوئی اور واقعہ ہے جبکہ آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے حیدرآباد میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کی لاشیں ملنے کے واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے ایس ایس پی حیدرآباد سے جامع تفتیش پر مشتمل انکوائری رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام تر ضروری پولیس اقدامات اٹھاتے ہوئے تفتیش کے جملہ پہلوؤں کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنایا جائے ۔ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم شیخ اور ایس ایس پی سرفراز نواز شیخ بھی ہسپتال پہنچے اور لاشوں کا جائزہ لیا، پولیس حکام نے کہا ہے کہ اشرف حیات جونیجو کا گھر سیل کر دیا گیا ہے پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹ آنے کے بعد ہی اس خاندان کی موت کے سبب کے بارے میں کچھ کہا جا سکے گا۔
ادھر اہل محلہ کا کہنا ہے کہ علاقے میں دو روز سے بجلی نہیں تھی اس لئے اس گھر میں بھی بجلی کی بندش کے دوران گیس جنریٹر چلایا جاتا تھا، پولیس کے مقامی حکام نے بھی شبہ ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ گیس جنریٹر سے دم گھٹنے سے اموات ہوئی ہوں یا اس خاندان نے کھانے میں کوئی زہریلی چیز کھائی ہو لیکن حتمی طور پر موت کے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا۔ٹیچر اشرف حیات جونیجو کے اسکول کے ہیڈماسٹر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اتوار کو اشرف جونیجو کا ہیڈماسٹر سے رابطہ ہوا تھا لیکن وہ پیر سے اسکول نہیں آئے تھے، اس لئے سمجھا جا رہا ہے کہ اتوار اور پیر کی شب کوئی واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں اس کے خاندان کی موت واقع ہوئی، پولیس کا بھی خیال ہے کہ لاشیں دو تین روز پرانی ہیں اور بظاہر ان کے جسم پر یا جائے وقوعہ پر مذاحمت کی علامات نظر پائی گئیں لیکن اس سلسلے میں حتمی طور پر رائے فرانزک رپورٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی قائم کی جا سکے گی۔