اسلام آبا د (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے جوہری اسلحے اور میزائل سسٹم کے آپریشنل کمان اور کنٹرول کی نگرانی کرنے پر مامور ادارہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) وہ اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ ہے جو ادارے کے ماتحت سیکورٹی اہلکاروں کو اسلحہ رکھنے اور انہیں استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ نیشنل کمان اتھارٹی ایکٹ 2010ء کے تحت ادارے کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ ایسے تمام ضروری اقدامات کرے جو اس قانون کے تحت اغراض و مقاصد میں شامل ہیں۔
ان میں جوہری اور خلائی امور کے متعلق ٹیکنالوجیز، سسٹم اور معاملات کی نگرانی اور ان پرضابطہ شامل ہیں۔روزنامہ جنگ کے مطابق اس قانون کے تحت این سی اے کو اختیار ہے کہ وہ اپنے ماتحت سیکورٹی عہدیداروں کواسلحہ رکھنے اور انہیں استعمال کرنے کی اجازت دے اور ایسے اقدامات کرے اور مناسب احکامات و ہدایات جاری کرے جو وہ ضروری سمجھے یا جو اس ادارے کے قیام کے مقاصد کے حصول کیلئے ضروری ہیں اور ساتھ ہی ایسے اقدامات میں معاونت فراہم کرے جو ہنگامی یا ان سے متعلق ہوں۔ بھارت کی پاکستان کیخلاف جارحیت کے تناظرمیں، این سی اے کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان نے آج این سی اے کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ادارے کے ارکان میں وزیر خارجہ، وزیر دفاع، وزیر خزانہ، وزیر داخلہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف نیول اسٹاف اور چیف آف ایئر اسٹاف شامل ہیں۔ ڈائر یکٹر جنرل اسٹریٹجک پلان ڈویژن ادارے کے سیکرٹری ہیں۔ ایکٹ کےتحت تمام اختیارات این سی اے کے پاس ہیں جس کی طرف سے چیئرمین ان اختیارات کو استعمال کریں گے اور وہ این سی اے کے ارکان کے ساتھ مشاو ر ت کے بعد اور اپنی جانب سے وضع کردہ حدود کے تحت کسی بھی طرح کے اختیارات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور ڈی جی اسٹریٹجک پلانز ڈویژن کو تفویض کر سکتے ہیں جو اپنے ماتحت عہدیداروں کو احکامات، ہدایات اور اختیارات تفویض کر سکتے ہیں۔