اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن )نے بھارتی زدلانہ فضائی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے جسے کسی صورت بر داشست نہیں کر سکتے ،صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے،معاملے پر او آئی سی سے رابطہ کرکے بھارتی وزیرخارجہ کی شرکت کا فیصلہ واپس کرائے ورنہ پاکستان کو اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ منگل کو مسلم لیگ (ن)کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا
جس میں بھارتی بزدلانہ فضائی حملے کی شدید مذمت کی گئی ۔ بیان میں کہاگیاکہ یہ پاکستان کی خود مختاری پر حملہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ بیان میں کہاگیاکہ پاکستان ایک خود مختار اور ذمہ دار ملک ہے، اپنی خودمختاری اور عزت و وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ بیان میں کہاگیا کہ اپنی بہادر اور غیرت مند مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ بیان میں کہاگیاکہ بھارتی بزدلانہ جارہیت کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری پاکستانی قوم متحد ہے ۔ بیان میں کہاگیا کہ دشمن کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اس کی جارحیت کی ہر مذموم کوشش کا جواب پوری قوت سے دیا جائے گا۔ بیان میں کہاگیاکہ حکومت بھارتی فضائی حملے پر ایوان کو آگاہ کریاور عوام کو اعتماد میں لیا جائے ۔ بیان میں کہاگیاکہ صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ اجلاس میں بھارتی جنگی جنون سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ بیان کے مطابق او آئی سی کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو گیسٹ آف اونر بلانا ناقابل قبول ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ بھارتی جنگی جنون اور فضائی حملے کی کوشش کے بعد بھارتی وزیر خارجہ کو او ای سی کے اجلاس میں بلانے کا اقدام فی الفور واپس لیا جائے۔ بیان میں کہا گیاکہ یہ اقدام امت مسلمہ، او آئی سی، قائد اعظم اور پاکستان کے کشمیر پر دیرینہ مسلمہ موقف سے انحراف کے مترادف ہے۔
بیان کے مطابق 50 سال قبل رباط کانفرنس میں بھی ایسا اقدام کیا گیا تھا جسے پاکستان کے احتجاج پر پھر واپس لیا گیا تھا۔بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، ایسے موقع پر او آئی سی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو بلانا، کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ حکومت پاکستان فوری طور پر اس معاملے پر او آئی سی سے رابطہ کرکے بھارتی وزیرخارجہ کی شرکت کا فیصلہ واپس کرائے ورنہ پاکستان کو اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔