اسلام آباد (آن لائن) وزارت داخلہ نے سینئر افسران کی مبینہ ملی بھگت سے افغانی خاندان کے 6 لوگوں کے شناختی کارڈ کے لئے لکھے گئے چھ خط جعلی نکلے جبکہ وزارت داخلہ نے اندرونی تحقیقات کے بعد چھ کے چھ خط جعلی قرار دے دئیے ، وزارت داخلہ نے چھ جعلی خط کے جاری ہونے کی تحقیقات کے لئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو خط لکھ دیا۔ سینئر ذرائع نادرا کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے چھ خط جو کہ افغانی خاندان کے شناختی بحال کرنے کے متعلق تھے
مشکوک ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو واپس نادرا نے لکھا کہ ایک مرتبہ پھر تحقیقات کر کے بتایا جائے کہ ابل خان اور ان کی باقی خاندان کے شناختی بحال کرنے کے لئے وزارت داخلہ نے نادرا کو جو خط بھیجے ہیں کیا وہ واقعہ ہی اصلی ہیں اور وہ باقاعدہ طور پر وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کئے گئے ہیں یا نہیں اس خط کے موصول ہوتے ہی وزارت داخلہ کے اندر کھلبلی مچ گئی جبکہ معاملے کی احساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے چھ جعلی لیٹرز کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا وزارت داخلہ کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ اندرونی طور پر تمام تر چھان بین اور تحقیقات کے بعدپتہ چلا کہ افغانی خاندان کے شناختی کارڈ بحال کرنے کے لئے لکھے گئے چھ کے چھ خط جعلی ہیں جبکہ وزارت داخلہ میں ان چھ خطوط کے حوالے سے کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں ہیں اور یہ خطوط کس طرح اور کیسے جاری کئے گئے ہیں ان کا جواب کسی بھی آفیسرکے پاس نہیں ہے تاہم وزارت داخلہ کے سینئر زرائع نے بتایا ہے کہ اس سے یہ کام لاکھوں روپے کے عوض ہوتا ہے لہذا ہم اس دفعہ ان خطوط کے لئے بھی لاکھوں روپے رشوت کے طور لئے گئے ہوں گے تب ہی یہ وزارت داخلہ کے خطوط جاری ہوئے ہوں گے تا ہم وزارت داخلہ کے سینئر ذرائع نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتنا حساس معاملہ ہے اس میں کچھ سینئر افسران کی خوشنودی کے بغیر
یہ کام نہیں ہو سکتا تا ہم حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ نادرا کو جونہی یہ چھ خط وزارت داخلہ کی طرف سے ملے تو نادرا نے فوراً چھ کے چھ شناختی کارڈز بحال کر دےئے جبکہ یہ چھ شناختی تب تک بحال رہے جب تک وزارت داخلہ نے اپنی اندرونی تحقیقات کر کے یہ پتہ چلا یا کہ یہ خطوظ تو جعلی ہیں اور اس کے بعد وزارت داخلہ نے باقائدہ طور پر نادرا کو لکھا کہ یہ داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے چھ خطوط جعلی ہیں جبکہ ان شناختی کارڈ کو دوبارہ بلاک کیا جائے جس کی بعدنادرا نے یہ چھ شناختی دوبارہ بلاک کر دےئے اس حوالے سے ہم نے ترجمان وزارت داخلہ عبدالعزیز سے بات کی