اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

جنگ کوئی تفریح نہیں،پاکستان کیخلاف جنگ کے آپشن کے بجائے سفارتکاری کا راستہ چنا جائے،سابق سربراہ را کا بھارتی حکومت کو انتباہ

datetime 23  فروری‬‮  2019 |

نئی دہلی (این این آئی) بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بھارتی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی تفریح نہیں اس لئے پاکستان کیخلاف جنگ کے آپشن کے بجائے سفارتکاری کا راستہ چنا جائے۔ایک انٹرویو میں را کے سابق سربراہ ایس دولت نے کہا ہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ فوج کو کلی اختیار دیدیاگیا ہے لیکن یاد رہے کہ اس دور میں

جنگ نہایت بھیانک ہوچکی ہیں، مجھے یقین ہے کہ جنگ کے علاوہ بھی آپشنز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھی جنگ کے بادل چھا گئے تھے اور شائد صورتحال زیادہ سنگین تھی لیکن اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے جنگ کا راستہ اختیار نہیں کیاچنانچہ نریندر مودی کو بھی اپنے آپشنز پر غور کرنے کی اور اعلیٰ حکام کو جنگ کے نتائج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ جنگ کوئی تفریح نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971 کے بعد سے کوئی حقیقی جنگ نہیں لڑی گئی اور کارگل ایک محدود آپریشن تھا جو پہاڑی علاقوں میں ہوا اور خوش قسمتی سے زیادہ شہری متاثر نہیں ہوئے لیکن اگر لاہور پر بم گرایا گیا یا امرتسر پر بمباری کی گئی یا پھر مظفر آباد پر بم حملہ کیا گیا تو کیا ہم اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہیں؟ کیوں کہ آج کل کے ہتھیار تبدیل ہوچکے ہیں یہ 1971 والے نہیں۔اے ایس دولت نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے اس سے کہیں زیادہ بری صورتحال کا سامنا کیا تھا جس میں کارگل آپریشن، پارلیمنٹ پر حملہ اور بھارتی ہوائی جہاز کو اغوا کر کے قندھار لے جانا شامل ہے لیکن انہوں نے تمام معاملات کو تحمل سے سنبھالا۔را کے سابق سربراہ نے کانگریس رکن اسمبلی نوجوت سدھو کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنے کے حوالے سے کہا کہ ’سدھو، جنرل باجوہ سے اسی طرح ملے جس طرح پنجابی ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور یہاں تو دونوں صرف پنجابی بھی نہیں بلکہ ہمارے ایک جٹ سکھ کی دوسرے ملک کے جٹ سے ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’سدھو اور جنرل باجوہ اسی طرح ملے جس طرح عموماً ملا جاتا ہے اگر اس میں کوئی شرمندگی کا پہلو ہوتا تو وہ جنرل باجوہ کو متاثر کرتا کیوں کہ وہ تو وردی میں تھے‘۔اے ایس دولت نے کہا کہ جب آپ بات کاراستہ چھوڑ دیتے ہیں تو مطلب آپ اپنی راہیں مسدود کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہم دوبارہ تشدد کا راستہ اپنا رہے ہیں، دنیا میں شاید کوئی دراندازی کا معاملہ طاقت اور ہتھیاروں کے استعمال سے حل ہوا ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…