لاہور(این این آئی)سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی)نے اپنی حتمی رپورٹ مکمل کرلی ، سانحہ میں مارے جانے والے خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بے گناہ جبکہ فائرنگ سے ہلاک ہونے والے ذیشان کو دہشتگردوں کا ساتھی قرار دیا گیا ہے ،جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ ساہیوال پر قائم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کو حتمی
شکل دیدی ہے جسے پنجاب حکومت کو پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ میں مقتول خلیل اور اس کی فیملی کوبے گناہ جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ذیشان کے ٹیلیفون پرمشکوک افرادسے رابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں۔فرانزک ایجنسی نے بھی ذیشان کے فون سے حاصل معلومات کو درست قرار دیا ہے ۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ذیشان کے بھائی احتشام نے مشکوک افرادکے گھرآنے کی تصدیق کی ، ذیشان مشکوک افرادکوگھرمیں پناہ دیتاتھا۔سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی ۔جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا،مقدمے میں زیر حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، متاثرہ گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیاہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصل آباد میں ہلاک ہونے والے عدیل اور عثمان ذیشان کے گھر میں رہے تھے، ذیشان اپنے ساتھیوں کو ٹول پلازوں پر ناکوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتا تھا۔جے آئی ٹی نے شواہد میں ردو بدل کرنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہ پہر پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک مشکوک مقابلے کے دوران گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک شہری خلیل، اس کی اہلیہ اور 13 سالہ بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوئے جبکہ 3 مبینہ دہشتگردوں کے فرار ہونے کا دعوی کیا گیا۔