لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے ایک گھر میں پلنے والے 21 ہاتھیوں کو سیکڑوں میل مسافت کے باوجود مالک کی موت کا علم ہوا اور انہوں نے بچھڑنے پر دکھ کا اظہار بھی کیا۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی خاتون فرین کوئس میلبی اینتھر کا کہنا ہے کہ انہوں نے دس سال قبل اپنے سارے اثاثے فروخت کر کے 21 ہاتھی کے بچے گود لیے اور انہیں پالا۔ ’ہم نے 1999 میں بچوں کو
گود لے کر ایک وسیع و عریض رقبہ خریدا جس کے گرد باڑ لگائی اور پھر انہیں چھوڑ دیا، کچھ عرصے تک تو ہم میاں بیوی نے یہاں جھونپڑی میں رہائش اختیار کی البتہ چند سالوں بعد شہر منتقل ہوگئے‘۔ خاتون کا کہنا تھا کہ شہر منتقلی کے بعد ہمارا فارم ہاؤس آنا جانا لگا رہتا تھا تاکہ ہاتھیوں کی دیکھ بھال کرسکیں مگر شوہر کی موت کے روز ایسا واقعہ پیش آیا جس نے مجھے حیران کردیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے شوہر کی موت کا خود بھی علم نہیں ہوا البتہ ہاتھیوں نے ایسا حیران کن مظاہرہ کیا جو مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا۔ فرین کوئس کا کہنا تھا کہ ’لارنس دوسرے شہر ایک کام کی غرض سے گئے ہوئے تھے جہاں اُن کو ہارٹ اٹیک ہوا اور پھر انتقال ہوگیا، مجھے رات میں یہ افسوسناک خبر ٹیلی فون پر ملی جس کے بعد میں نے اگلے روز وہاں جانے کی تیاری شروع کی مگر اسی دوران ملازم اندر آیا اور اُس نے بتایا کہ ہاتھی دوڑتے ہوئے گھر کی طرف آرہے ہیں‘۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ’ہاتھی ہمارے گھر سے تقریباً 30 منٹ کی مسافت پر رہتے ہیں مگر وہ بہت تیزی سے دوڑتے ہوئے ہمارے گھر کی طرف آئے اور پھر انہوں نے گھر کے دروازے پر جمع ہوکر چنگھاڑنا شروع کردیا، میں چونکہ ہاتھیوں کو 28 سال سے پال رہی تھی مگر ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا گیا‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہاتھیوں اور اُن کے بچوں کے چہرے پر پریشانی کے آثار واضح اور اُن کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، چونکہ میں ہاتھیوں کی نفسیات سے واقف ہوں تو مجھے اُن کی آنکھوں اور کانوں کے درمیان ایک غدود بھی نظر آیا جو پریشانی کی حالت میں بنتا ہے۔ خاتون کا مزید کہنا تھا کہ’میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ ہاتھیوں کو اپنے مالک یعنی میرے شوہر کی موت کا علم ہوگیا تھا مگر یہ بات آج تک سمجھ نہیں آئی کہ انہوں نے یہ سب کچھ کیوں کیا اور لارنس کے بچھڑنے کا علم انہیں کیسے ہوگیا؟‘۔