لاہور(این این آئی)’’نئے اور پرانے پاکستان کا فرق‘‘سانحہ ساہیوال کے ذمہ دار پانچ اہلکار وں کو عبرت کا نشان بنادیاگیا،صوبائی وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے ابھی ابتدائی رپورٹ موصول ہوئی ہے اور اس ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل اور اس کا خاندان 100فیصد بے گناہ ہے لیکن ذیشان کا تعلق دہشت گردوں کے گروپ سے تھا۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے سانحہ ساہیوا ل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیق کے لئے جے آئی ٹی نے ایک ماہ کا وقت لیا ہے۔جے آئی ٹی کی ٹیم دوبارہ اس موقع پر تحقیق کے لئے گئی ہے اور گواہوں سے بیانات بھی لیے ہیں۔اس کے علاوہ جو پانچ اہلکار اس سانحہ کو برپاکرنے میں شامل تھے آج وہ302 کے تحت جیل میں ہیں اور باقی کے افسران کو معطل کردیا گیا ہے جن میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی،ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی شامل ہیں۔صوبائی وزیرکا مزید کہنا تھا کہ یہ نئے پاکستان کا فرق ہی ہے جو وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار صاحب 6گھنٹوں کے اندر موقع پر پہنچنے اور لواحقین کو ملے۔جو ایف آئی آر سی ٹی ڈی نے اپنے اہلکاروں کو بچانے کے لئے کاٹی تھی اسے فوری طور پر رد کرکے لواحقین کی مرضی کے مطابق ایف آئی آر کاٹی۔اسی دن ان 5اہلکاروں کو جیل کی ہوا کھلائی اور اگلے ہی دن باقی افسران کو معطل کر دیا۔یہ نیا پاکستان ہے اور اس نئے پاکستان میں ان 5اہلکار وں اور ان کو حکم دینے والے سی ٹی ڈی کے افسران کو انشا اللہ قرار واقعی سزا دیں گے اور کسی بھی افسر کے کہنے پر ان کو معافی نہیں ملے گی۔