کراچی(یوپی آئی)سابق کنوینیئر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے رکنیت خارج کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے، پاکستان کے آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق مجھے یا کسی بھی کارکن کو نہیں نکالا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یا کسی کارکن کی رکنیت ختم کرنا پارٹی قوانین کی خلاف ورزی ہے،
ہمیں اطمینان ہے عدالت ہماری درخواست سنے گی۔پارٹی رکنیت خارج کرنے کے دستاویزات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی بہادرآباد سے کہوں گا کہ میری رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے سرکلر یا نوٹیفیکیشن مجھے فراہم کریں۔ایک صحافی نے فاروق ستار سے سوال کیا کہ اگر کورٹ یا الیکشن کمیشن آپ کی رکنیت بحال کردیتی ہے تو کیا آپ آرام سے کام کرلیں گے، ’جس پر انہوں نے کہا کہ میں رابطہ کمیٹی میں نہیں آنا چاہتا، میں چاہتا ہو کہ میری بنیادی رکنیت بحال کی جائے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں 2موقف ہوگئے ہیں اور 2 موقف کے ساتھ ایک پارٹی چل سکتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے میئر کراچی پر الزام لگایا کہ انہوں نے عدالتی حکم کی آڑ میں 10 ہزار دوکانوں کو مسمار کیا جس کی وجہ سے 5 لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے، لیز شدہ یا کرائے دار دوکان یا گھر کو گرایا نہیں جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ’وسیم اختر کچھ شرم کریں اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں‘۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فوری طور پر بے روزگار یا بے گھر کرنے کا اختیار فرعون اور نمرود کو بھی نہیں تھا، وسیم اختر فرعون نہ بنے عوام کا سوچیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کہا وسیم اختر اب لائنز ایریا کی یونین کونسل سے دوبارہ انتخابات لڑ لیں پتہ چل جائیگا۔