لاہور( این این آئی) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے لوگ زمینوں پر قبضے کریں گے تو ان کے دعوؤں کا کیا ہوگا،عمران خان خود انصاف کیلئے کسی کو مقرر کریں وہاں پر بھی مقدمہ رکھنے کو حاضر ہوں،فیض الحسن پہلے (ق)لیگ میں تھے اب تحریک انصاف میں ہیں،جو دوسری جماعتوں میں تھے وہ اب تحریک انصاف میں دہاڑیاں لگانے آئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چوہدری منظور ،عزیز الرحمن چن،نوید چوہدری ،اسلم گل اور چوہدری شریف کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ میرے رشتہ داروں کی زمین پر قبضے کا معاملہ ذاتی بھی ہے اور سیاسی بھی ہے،چوہدری شریف میرے کزن اور بیٹی کے سسرال ہیں ،دو بھائی امریکہ چھوڑکر یہاں آئے اورہوٹل بنا کر دونوں اطراف زمین خریدی۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی فیض الحسن شاہ نے بھی وہاں زمین خریدی جو دریا کے اندر ہے،انہوں نے ان کی زمین پر دعوی کیا اورمعاملہ نیب تک گیا لیکن ان کی ہر درخواست ہر جگہ مسترد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل اسسٹنٹ کمشنر سے فیصلہ لے کر ہر جگہ ریکارڈ پر درج کرایا گیا ۔اس معاملے پر عدالتی حکم امتناعی بھی موجود ہے ،ہم بورڈ آف ریو نیو میں گئے وہاں سے بھی حکم امتناعی لیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے قبضہ کرنا شروع کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جھگڑا نہیں کرنا چاہ رہے تھے اس لئے مقامی پولیس سے آئی جی تک بات کی،ہم نے پولیس سے کہا کہ امن و امان خراب ہوگا ہم شریف لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے، اگر عدالت ان کے حق میں فیصلہ دے تو میں ان کو قبضہ دلواؤں گا لیکن یہ کیسا طریقہ ہے کہ حکمران جماعت کا رکن قومی اسمبلی زبردستی زمین پر قبضہ کرے۔رات گیارہ بجے مداخلت کے بعد قبضہ روکا گیا۔اب کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کے پاس دونوں فریقین ریکارڈ کے ساتھ جائیں ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔
پی ٹی آئی نے کئی باتیں کیں اور بھانت بھانت کے لوگ شامل کئے۔فیض الحسن پہلے (ق)لیگ میں تھے اب تحریک انصاف میں ہیں،جو دوسری جماعتوں میں تھے وہ اب تحریک انصاف میں دہاڑیاں لگانے آئے ہیں۔خان صاحب کیا تحریک انصاف کا یہی نعرہ تھا ؟ کہ لوگوں کی زمینوں پر قبضے کئے جائیں۔انہوں نے واضح کیا کہ قبضہ تو ہم نہیں کرنے دیں گے ہم صرف امن و امان کی وجہ سے خاموش ہیں۔آج ڈپٹی کمشنر کے پاس جائیں گے اور اپنا ریکارڈ پیش کریں گے۔چوہدری شریف کو اس لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ میرے رشتہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم مشرف کی اپوزیشن تھے تب بھی ہمارے ساتھ ایسا ہوا تھا۔ہماری جائیداد پر دھاوے بولے گئے، ریاستی اداروں کی ذریعے جائیداد چھینی گئی۔میری آواز تھی ، میری جماعت پیچھے کھڑی تھی اس لئے انتظامیہ نے میری بات سنی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو یہ سوچنا ہوگا کہ ان کے لوگ زمینوں پر قبضے کریں تو ان کے دعوؤں کا کیا ہوگا۔رکن قومی اسمبلی فیض الحسن شاہ میرے مخالف ہیں ، بیشک میڈیا خودجا کر پتا کرے یہ وہاں کیا کیا کر رہے ہیں۔عمران خان خود انصاف کیلئے کسی کو مقرر کردیں وہاں پر بھی مقدمہ رکھنے کو حاضر ہوں۔تحریک انصاف کا مسئلہ ہی یہی ہے کہ ان کو باتیں بعد میں سمجھ آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دے رہا لیکن حق کیلئے آواز بلند کرنے آیا ہوں،اگر انتظامیہ خود قبضہ رکواتی تو مجھے یہاں نہ آنا پڑتا۔