کراچی(این این آئی) جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث سندھ بینک کے افسران کے خلاف کارروائی کاآغازکردیاگیاہے۔ اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر افسران کو شوکازنوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ بینک کے ایک درجن سے زیادہ افسران جعلی اکاؤنٹس کی سہولت کاری میں ملوث ہیں جن کو فارغ کرنے کی تیاری ہوچکی ہے۔
اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر سندھ بینک نے ملوث افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں۔منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا تھا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔ حکام کے دعوے کے مطابق جعلی اکاؤنٹس بینک منیجرز نے انتظامیہ اور انتظامیہ نے اومنی گروپ کے کہنے پر کھولے اور یہ تمام اکاؤنٹس 2013 سے 2015 کے دوران 6 سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی اور دستیاب دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ کی رقم 35ارب روپے ہے۔مشکوک ترسیلات کی رپورٹ پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کے حکم پر انکوائری ہوئی اور مارچ 2015 میں چار بینک اکاؤنٹس مشکوک ترسیلات میں ملوث پائے گئے۔ایف آئی اے حکام کے دعوے کے مطابق تمام بینک اکاؤنٹس اومنی گروپ کے پائے گئے۔ انکوائری میں مقدمہ درج کرنے کی سفارش ہوئی تاہم مبینہ طور پر دبا کے باعث اس وقت کوئی مقدمہ نہ ہوا بلکہ انکوائری بھی روک دی گئی۔دسمبر 2017 میں ایک بار پھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔ اس رپورٹ میں مشکوک ترسیلات جن اکاؤنٹس سے ہوئی ان کی تعداد 29 تھی جس میں سے سمٹ بینک کے 16، سندھ بینک کے 8 اور یو بی ایل کے 5 اکاؤنٹس ہیں۔