منگل‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سانحہ ساہیوال کار سواروں پر فائرنگ کے احکامات کس نے جاری کئے تھے؟اہم عہدیدار کانام منظر عام پر آگیا

datetime 25  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سانحہ ساہیوال میں کار سواروں پر فائرنگ کرنے کے احکامات ایس ایس پی جواد قمر نے جاری کئے تھے اس امر کا انکشاف بعض ذرائع نے کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ساہیوال کے قریب ذیشان نامی مبینہ دہشت گرد کی کار پر فائرنگ کے احکامات ایس ایس پی جواد قمر نے دئیے ۔اس وقت جواد قمر چوہنگ پولیس ٹرینگ سینٹر میں موجود تھے،

فائرنگ کے واقع کے بعد ایس ایس پی جواد قمر جائے وقوعہ پر 45 منٹ کی تاخیر سے پہنچے جہاں انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے متاثرہ کار میں سے سامان نکالا اور کار میں پڑی نعشوں کو اپنی گاڑی میں رکھا جنہیں ایس ایس پی جواد قمر ہسپتال لیجانے کی بجائے پولیس لائن میں لے گئے جہاں چھ گھنٹے تک نعشیں پڑی رہیں اور چھ گھنٹے بعد نعشوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی جواد قمر وقوعہ کے 45 منٹ بعد اپنے سکیورٹی گارڈ کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے انہیں اطلاع تھی کہ گاڑی میں ہینڈ گرنیڈ اور خود کش جیکٹ بھی موجود ہے ان کا یہ بھی حکم تھا کہ ذیشان کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے تاہم دوسری طرف سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سانحہ کی تحقیقات تک پہنچنے کے لئے متاثرہ گاڑی سمیت گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کی گاڑی کو بھی فرانزک کے لئے بھیجا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ فائرنگ میں استعمال ہونے والے اسلحہ، گولیوں کے خول کو بھی فرانزک ٹیسٹ کے لئے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے علاوہ ازیں جے آئی ٹی نے تحقیقات کے سلسلے میں اب تک سانحہ ساہیوال میں ملوث سات پولیس اہلکاروں اور 13 عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں جے آئی ٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کی گاڑی پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں جس کا فرانزک ٹیسٹ کر کے جائزہ لیا جائے گا کہ پولیس گاڑی پر کس اسلحہ سے اور کتنے فاصلے سے گولیاں چلائی گئیں۔

ذرائع کے مطابق ایس ایس جواد قمر کے حوالے سے انکشاف کے بعد پولیس افسران اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کے لئے متحرک ہو گئے ہیں جبکہ دوسری طرف جے آئی ٹی نے سانحہ کے مقتولین کے ورثاء سے بھی بیانات قلمبند کرنے تھے لیکن ان کے اسلام آباد جانے کے باعث جے آئی ٹی مقتولین کے ورثاء سے ملاقات نہیں کر سکی جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک صرف اس سانحہ کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی جواد قمر کو ماسوائے ان کے عہدے سے ہٹانے سے تاحال ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…