لاہور (آن لائن) سانحہ ساہیوال میں کار سواروں پر فائرنگ کرنے کے احکامات ایس ایس پی جواد قمر نے جاری کئے تھے اس امر کا انکشاف بعض ذرائع نے کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ساہیوال کے قریب ذیشان نامی مبینہ دہشت گرد کی کار پر فائرنگ کے احکامات ایس ایس پی جواد قمر نے دئیے ۔اس وقت جواد قمر چوہنگ پولیس ٹرینگ سینٹر میں موجود تھے،
فائرنگ کے واقع کے بعد ایس ایس پی جواد قمر جائے وقوعہ پر 45 منٹ کی تاخیر سے پہنچے جہاں انہوں نے خود اپنے ہاتھوں سے متاثرہ کار میں سے سامان نکالا اور کار میں پڑی نعشوں کو اپنی گاڑی میں رکھا جنہیں ایس ایس پی جواد قمر ہسپتال لیجانے کی بجائے پولیس لائن میں لے گئے جہاں چھ گھنٹے تک نعشیں پڑی رہیں اور چھ گھنٹے بعد نعشوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی جواد قمر وقوعہ کے 45 منٹ بعد اپنے سکیورٹی گارڈ کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے انہیں اطلاع تھی کہ گاڑی میں ہینڈ گرنیڈ اور خود کش جیکٹ بھی موجود ہے ان کا یہ بھی حکم تھا کہ ذیشان کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے تاہم دوسری طرف سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سانحہ کی تحقیقات تک پہنچنے کے لئے متاثرہ گاڑی سمیت گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کی گاڑی کو بھی فرانزک کے لئے بھیجا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ فائرنگ میں استعمال ہونے والے اسلحہ، گولیوں کے خول کو بھی فرانزک ٹیسٹ کے لئے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے علاوہ ازیں جے آئی ٹی نے تحقیقات کے سلسلے میں اب تک سانحہ ساہیوال میں ملوث سات پولیس اہلکاروں اور 13 عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں جے آئی ٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس کی گاڑی پر بھی گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں جس کا فرانزک ٹیسٹ کر کے جائزہ لیا جائے گا کہ پولیس گاڑی پر کس اسلحہ سے اور کتنے فاصلے سے گولیاں چلائی گئیں۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس جواد قمر کے حوالے سے انکشاف کے بعد پولیس افسران اپنے پیٹی بھائی کو بچانے کے لئے متحرک ہو گئے ہیں جبکہ دوسری طرف جے آئی ٹی نے سانحہ کے مقتولین کے ورثاء سے بھی بیانات قلمبند کرنے تھے لیکن ان کے اسلام آباد جانے کے باعث جے آئی ٹی مقتولین کے ورثاء سے ملاقات نہیں کر سکی جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک صرف اس سانحہ کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ ایس ایس پی جواد قمر کو ماسوائے ان کے عہدے سے ہٹانے سے تاحال ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔