بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مشکوک مقابلہ، مارے جانے والے خلیل کی والدہ واقعے کی خبر سن کر ہی دم توڑ گئیں، بھائی کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز، واقعے کیخلاف احتجاج شروع

datetime 19  جنوری‬‮  2019 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ساہیوال میں مشکوک پولیس مقابلے میں خاتون اور بچی سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے، یہ خاندان شادی پر لاہور سے بوریوالہ جا رہا تھا، اس وقوعہ میں مارے جانے والے خلیل کی والدہ یہ خبر سن کر صدمے سے دم توڑ گئیں، ادھرعینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 12 برس کے لگ بھگ تھیں۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے گاڑی میں موجود افراد کے پاس اسلحہ نہیں تھا اور اس موقع پر انہوں نے کوئی مزاحمت بھی نہیں کی، جبکہ سی ٹی ڈی والوں کا دعویٰ ہے کہ گاڑی سے خودکش جیکٹس اور بارودی مواد برآمد ہوا، تین مبینہ دہشتگرد فرار ہو گئے۔واضح رہے کہ کار سوار فیملی لاہور سے شادی پر بوریوالہ جا رہی تھی، ہسپتال میں زیرعلاج زخمی بچی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں اس کا والد خلیل، ماں، 13 سالہ بہن اریبہ اور والد کا دوست شامل تھے، مقتول خلیل اہلکاروں کو فائرنگ سے منع کرتا رہا۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کی چونگی امرسدھو میں پرچون کی دکان ہے،مقتول خلیل کے بھائی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صبر پیمانہ لبریز ہو گیا اور کہا کہ ان کے خاندان کا دہشتگردوں سے کوئی تعلق نہیں۔ساہیوال واقعے میں مبینہ طور پر مار ے گئے افراد کے محلے داروں نے بتایا کہ یہ لوگ اس علاقے میں تیس پینتیس سال سے رہ رہے تھے۔ لوگوں کا ان کے گھر آنا جانا تھا، ان کی دکان بھی تھی۔

علاقے کے تمام لوگ انہیں جانتے ہیں یہ لوگ دہشتگرد نہیں تھے۔ان لوگوں کو بے گناہ مار دیا گیا۔دوسری جانب اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ساہیوال نے کہا کہ یہ سی ٹی ڈی کی کارروائی ہے اور وہی اس حوالے سے بہتر بتا سکتے ہیں۔مقامی تھانہ یوسف والا پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سی ٹی ڈی کی جانب سے کی گئی ہے۔ میڈیا کے نمائندے جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو پولیس نے لاشیں ہٹادیں تھیں اور مبینہ طور پر ثبوت بھی مٹانے کی کوشش کی۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب امجد جاوید سلیمی نے واقعے کا نوٹس لے کر آر پی او ساہیوال سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ساہیوال واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…