اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مقدمے میں گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ باہمی رابطے کے لیے ’ٹاک رے‘ نامی سافٹ ویئر استعمال کرتے تھے تاکہ ان کے رابطوں کا سراغ نہ لگ سکے۔اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے اور سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں اس حملے کے الزام میں چار ملزمان سعد عزیز، طاہر حسین، اظہر عشرت اور حافظ ناصر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جن میں سے تین اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق ملزمان سے برآمد ہونے والے موبائل فونز میں ’ٹاک رے‘ نامی سافٹ ویئر موجود تھا اور دوران تفتیش انھوں نے انکشاف کیا کہ ان کا آپس میں رابطہ اسی کے ذریعے رہتا تھا۔پاکستان میں ٹاک رے کا استعمال عام نہیں ہے۔ ایک آئی ٹی ماہر کے مطابق اس سافٹ ویئر کی مدد سے فون کو واکی ٹاکی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور انٹرنیٹ کی کم سپیڈ میں بھی یہ بہتر نتائج دیتا ہے۔واضح رہے کہ کراچی میں شدت پسندوں کی جانب سے وائبر کے استعمال کے بعد ماضی میں صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے وائبر اور وٹس ایپ کی سروس معطل کرنے کی درخواست کر چکی ہے۔تاہم کراچی پولیس کے افسر نے بتایا کہ اب جی ایس ایم لوکیٹر کے ذریعے وائبر کے استعمال کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔دوران تفتیش ملزمان نے پولیس حکام کو یہ بھی بتایا ہے کہ اسماعیلی بس پر حملے کے واقعے کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا یہ ریکارڈنگ پولیس کو ملی ہے یا نہیں۔