لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی کو حکومت چلانی نہیں آتی تو چھوڑ دیں اور جس راستے سے آئے ہیں اس راستے سے واپس چلے جائیں ،ہم نے انہی قرضوں کے ساتھ حکومت چلائی ہے اور ترقی کی شرح کو 6فیصد پر لے کر گئے ،دنیا میں ہی شاید کوئی حکومت ہو جس کے چھ ماہ میں تین بجٹ آئے ہوں ، موجودہ حکومت نے چھ ماہ میں 11ارب ڈالر کے قرضے لئے ہیں اور اس پر تالیاں بجائی جارہی ہیں ۔
انکے قرضے حلال ہیں جبکہ ہمارے قرضوں کو حرام قرا ردیا جارہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الحمرا میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ مصدق ملک نے کہا کہ حکومت نے بے جا غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے ، شاید ہی دنیا کا کوئی ملک ہو جہاں چھ ماہ میں تین بجٹ آئے ہوں ، جس نے سرمایہ کاری کرنی ہے اسے کیسے پتہ چلے گا کہ اس نے سال کے آخر میں کتنا ٹیکس دینا ہے ، اس نے اپنے پلانٹس کیلئے جو خام مال منگوانا ہے اس پر ڈیوٹی کتنی ہو گی ، جب سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو پھر نوکریاں بھی نہیں ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے موٹر ویز کا منصوبہ شروع کیا، بجلی کے کارخانے لگائے ، گوادر پورٹ ، گوادٹ ائیر پورٹ کے منصوبوں سے سول ورکس کے منصوبے شروع ہوئے جس سے کم پڑھے لکھے ہنر مندوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر روزگار میسر آیا ، ہمارے ان اقدامات سے ریمورٹ ایریاز میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ، ہمارے منصوبے انصاف پر مبنی تھی جس میں کم ترقی یافتہ بلوچستان او رخیبر پختوانخواہ کی ترقی کے منصوبے شامل تھے ،اس کے لئے ہم نے سی پیک کو مغربی علاقوں کے ذریعے گوادر پورٹ سے ملایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کی شرح کو 5.8فیصد پر لے گئے اور امید تھی کہ ہم اسے سوا 6 فیصد پر لے کر جائیں گے لیکن آج کی حکومت کہہ رہی ہے کہ ترقی کی رفتار3 سے 4 فیصد ہو گی کیا اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا ۔
ہم نے جو قرضے لئے ہیں ہم نے 11ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ، گیس کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے ،ان کے بقول کہ ہم نے پانچ سالوں میں26ارب ڈالر کا قر ض لیا اور اس سے منصوبے لگائے جس کا مطلب ہے کہ ہم نے ہر سال پانچ ارب ڈالر لگائے لیکن انہوں نے صرف چھ مہینوں میں 11ارب ڈالر کا قر ض لے لیا ہے ، ہمارے قرض پر تھوں تھوں جبکہ اپنے قرض پر تالیاں بجائی جاتی ہیں ، یہچین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرض لیں تو حلال ہے او رہم قرض لیں تو حرام ہے ۔
وزیر خزانہ کے مطابق انہیں دوست ممالک سے قرض مل گیا ہے تو پھر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صحت کے بجٹ میں 14ارب کا جو کٹ لگایا گیا وہ پیسے واپس کریں ، آپ کہتے تھے کہ ہم ڈویلپمنٹ پر خرچ کریں گے اگر اب آپ کے پاس پیسے آ گئے ہیں تو صحت کے شعبے کے14ارب روپے واپس کئے جائیں، اسی طرح ہائیر ایجوکیشن اور جنرل ایجوکیشن کی مد میں کاٹا گیا 7ارب کا بجٹ واپس کریں ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بجٹ میں کٹوتی کیا گیا تین ارب روپے بھی واپس کیا جائے ، آپ کہتے کہ پانی کے لئے چندہ دو لیکن آپ نے پانی کی وزارت کے بجٹ میں ایک ارب روپے کا کٹ لگایا ۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ عوامی بجٹ ہونا چاہیے اور ایسا نہ ہو کہ عوام پر منشاء بم کی طرح کا کوئی بم گرا دیا جائے ۔ آپ نے گیس کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ کیا آپ عوام کو ریلیف دیں گے ، اگر آپ کو حکومت چلانی نہیں آتی تو چھوڑ دیں اور گھر چلے جائیں، ہم نے انہی قرضوں کے ساتھ حکومت چلائی تھی اور ترقی کی شرح 6فیصد تھی ، ہم نے مہنگائی کی شرح کو 4فیصد سے بڑھنے نہیں دی تھی ، آپ جس راستے سے آئے ہیں اسی راستے سے واپس چلے جائیں ۔
انہوں نے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے معاملات طے کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ نے اس سوال بارے وزیر اطلاعات سے پوچھا ہے ۔ حکومت نے پھر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمہ واپس کیوں لیا ،اب آپ کہتے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے لیکن جواب دیں کیا آپ وہاں گئے ہیں ،آپ سپریم کورٹ جائیں گے تو وہ بھی کہیں گے یہ متعلقہ فورم نہیں ہے۔عمران خان نے کہا تھاکہ مجھے شہباز شریف نے 10ارب روپے کی پیشکش کی تھی لیکن پھر اپنے الزام سے بھاگ گئے۔
فیصل واڈا کہتے ہیں کہ معاملات طے کرنے کیلئے تین ارب ڈالر رشوت کی پیشکش کی گئی ہے ۔ میں نے کہا کہ سوچ لیں آپ کس پر الزام لگا رہے ہیں کیونکہ مقدمہ تو کیس میں ہے آپ کو تو اختیار ہے ہی نہیں ، کیا آپ عدالت پر الزام لگا رہے یا کسی او ربڑے ادارے کی بات کر رہے ہیں ، اب فیصل واڈا کہتے ہیں کہ تین ارب ڈالر کی رشوت کی پیشکش ہوئی ہے جب پانچ ارب ڈالر ہو جائے گی تو نام بتا دو ں گا۔ مصدق ملک نے کہا کہ حکومت نے اپنی سیاست کے ذریعے دوست ممالک کو بھی گندا کیا ہے ۔
میں نے این آر او کے حوالے سے آن دی ریکارڈ کہا کہ آپ دھول اڑاتے ہیں اورلوگوں کے ذہنوں میں اندیشے پیدا کرنے ک کوشش کرتے ہیں ۔ میں نے وزیر اطلاعات سے پوچھا ترکی کا دورہ مکمل ہو گیا ہے اب بتائیں کیا ترکی این آر او کرا رہا ہے اس پر انہیں چپ لگ گئی اور ناں میں جواب دیا ۔ انہوں نے مخدوم احمد محمود کی نواز شریف سے ملاقات اور اس کے ذریعے رابطوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے شریف خاندان سے پرانے تعلقات ہیں ، ہمارے بھی پی ٹی آئی او رپیپلز پارٹی کے دوستوں سے رابطے ہوتے ہیں رہی ہے لیکن اگر کوئی باضابطہ کہیں تو ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے آمرانہ رویے کی وجہ سے صحافی بے روزگار ہوگئے ہیں، معاشرے میں لوگوں کی آواز بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومت کو اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔