پشاور(اے این این ) مسائل کے گرداب میں گھرا پشاور کا بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا، بی آر ٹی کی دیواروں میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئیں، انڈر پاسز، یو ٹرن اور چوراہوں کے پلستر اکھڑنے لگے۔اکتوبر 2017 میں 49 ارب روپے سے زائد لاگت سے پشاور میں شروع کئے جانے والے بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل کے لئے 6 ماہ کا وقت دیا گیا
لیکن ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ منصوبے کی تکمیل کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لاگت بھی بڑھ کر 70 ارب سے زائد تک پہنچ گئی، بی آر ٹی مکمل ہونے سے قبل ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔شہریوں نے منصوبے میں تاخیر اور جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کو حکومتی ناکامی قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ منصوبے میں ناقص میٹریل استعمال ہوا ہے حکومت اس کا نوٹس لے۔ بی آر ٹی ریچ تھری منصوبے پر کام کرنے والے انجینئر کا اس حوالے سے اپنا ہی موقف ہے۔ انجینئرز کا کہنا ہے کہ یہ دراڑیں موسم کی تبدیلی کا نتیجہ ہیں، کام مکمل ہونے کے ساتھ یہ دراڑیں بند کر دی جائیں گی۔تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے لئے بی آر ٹی منصوبہ گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل کیلئے اب صوبائی حکومت کی جانب سے رواں سال 23 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تاریخ تک یہ منصوبہ مکمل ہوتا ہے یا نہیں۔