اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک پتن کی ڈی پی او ماریہ محمود نے 70سالہ بزرگ تاجر کو مبینہ غلط فہمی کی بنیاد پر گرفتار کروا دیا، مقامی پولیس نے تاجر رہنما کومیٹنگ کے بہانے تھانے بلایا اور گرفتار کرکے چوری، کار سرکار میں مداخلت، روڈ بلاک کرنے کا مقدمہ درج کر لیا ، تاجروں کا احتجاج، سٹی تھانے کا گھیرائو، لاری اڈہ چوک پر ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی پی او پاکپتن ماریہ محمود کی تحصیل عارف والا کی میونسپل کمیٹی میں کھلی کچہری کے دوران مرکزی صدر انجمن تاجران 70 سالہ صوفی عبدالرشید نے ڈی پی او سے مقامی پولیس کی شکایت کی جس پر ڈی پی او نے انہیں انصاف کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر بزرگ تاجر آگے بڑھے اور خاتون افسر کے سر پر ہاتھ پھیرنے کی کوشش کی جس پر ڈی پی او غلط فہمی کا شکار ہوگئیں اور وہ دھمکیاں دینے پر اتر آئیں۔اس واقعےکے بعد مقامی پولیس نے تاجر رہنما کومیٹنگ کے بہانے تھانے بلایا اور گرفتار کرکے چوری، کار سرکار میں مداخلت، روڈ بلاک کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔مرکزی صدر انجمن تاجران 70 سالہ صوفی عبدالرشیدکی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں تاجروں نے پہلے تھانے کا گھیراؤ کیا اور پھر لاری اڈا چوک پر ٹائر جلا کر ساہیوال، بہاولنگر، پاکپتن اور بورے والا روڈ بلاک کر دی جبکہ اس سارے معاملے کے بعد ڈی پی او پاکپتن ماریہ محمود اپنا فون بند کر کے گھر چلی گئیں اور میڈیا کا معاملے سے متعلق ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔واضح رہے کہ ڈی پی او پاکپتن ماریہ محمود کو اس سے قبل بھی سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب پنجاب پولیس کے ایک انسپکٹر کی خاتون کیساتھ رقص اور انڈین فلموں کے ڈائیلاگ بولنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس پر پہلے تو معاملہ میڈیا پر آنے پر یہ خبر سامنے آئی کہ مذکورہ انسپکٹر پاکپتن کے
ایک تھانے کا ایس ای او ہے جس پر ڈی پی او پاکپتن ماریہ محمود نے میڈیا کے رابطہ کرنے پر انہیں بتایا کہ انسپکٹر کو معطل کر دیا ہے جبکہ بعد میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نام کا کوئی انسپکٹر پاکپتن کی حدود کے کسی تھانے میں تعینات نہیں جبکہ بعد میں معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنیوالا پولیس وردی میں ملبوس کوئی انسپکٹر نہیں بلکہ ایک سٹیج اداکار ہے جو کہ ریہرسل کر رہا تھا اور اس دوران اس کی ویڈیو بنائی گئی تھی۔