اسلام آباد (آئی این پی)سابق وزیرقانون پنجاب اور مسلملیگ (ن) کے رکن قو می اسمبلی رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شیخ رشید کے پاس دو ارب روپے کی جائیداد ہے ، اس کے ثبوت حاصل کرلیے ہیں، شیخ رشید نے لوگوں کے پیسے دینے ہیں، لوگ ان سے رابطہ کررہے ہیں کہ وہ شیخ رشید سے متعلق بیان حلفی دینے کو تیار ہیں،شیخ رشید نوازشریف کیووٹ پر منتخب ہوئے، 6مرتبہ وزیر رہے، شیخ رشید نے دو سیٹوں پر الیکشن لڑا اور کہتے رہے ہیں کہ یہ نوازشریف کی امانت ہیں،
جو سیٹ چھوڑی اس پر بھتیجے کو لڑایا جسے بدترین شکست ہوئی، اس بار پھر بھتیجے کو الیکشن لڑایاجو بمشکل چند سو ووٹوں سے جیتا ،خ رشید نے کشمیر کی جدوجہد کے نام کیمپ کھولا، کشمیری کی مدد کے نام پر بھتہ لیتا رہا اور جوا کھیلتا رہا، ساری پراپرٹی ناجائز ہے، اگر ایم کیو ایم کی پراپرٹی ضبط ہو سکی ہے تو اس کی کیوں نہیں،تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کیخلاف کھل کر سامنے آگئے،اہلیت چیلنج کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بجھوادیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی ہے کہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بجھواکر شیخ رشید کو نااہل قرار دیا جائے۔وہ ہفتہ کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر مسلم لیگی رہنما مشاہد اللہ خان بھی موجود تھے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ بے شرم شیخ رشید نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ کے قائد میاں شہباز شریف پر گھٹیا الزام تراشی کی، میاں شہباز دیانتدار متقی لیڈرہیں،انہوں نے گذشتہ دس سالوں میں پنجاب کے 10کروڑ عوام کی خدمت کی ہے، پاکستان سے اندھیروں کو دور کرنے اور دہشت گردی کم کرنے میں شہباز شریف اور پی ایم ایل این کا نمایاں کردار ہے، اڑھائی ماہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود نیب جانبداری سے اپوزیشن کا احتساب کررہا ہے، میاں شہباز کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں لگ سکا،
ثابت کرنا تو دور کی بات ہے، جو آشیانہ اتھارٹی پر ریفرنس پیش کیا گیا، اس پر الزام ہے کہ اختیار کا غلط استعمال کرتے ہوئے فرم کا ٹھیکہ کینسل کیا، نیب نے جیل میں تفتیش کرنے کی عدالت سے اجازت لی ہے کہ شہباز کے اثاثے ان کی انکم کے مطابق نہیں رکھتے، یہ سوچ اس وقت آئی ہے جب اس سے کوئی برآمد نہیں ہوا،شہباز نے ملک اور صوبے کی دیانتداری سے خدمت کی ہے، ایسے انسان پر بدکردار شیطان ہرزہ سرائی کرے ناقابل قبول ہے، اانہوں نے کہاکہ ریفرنس سپیکر کو دائر کیا ہے، کیونکہ رٹ میں براہ راست نہیں جا سکتے،
شیخ رشید کے پاس1985 میں کوئی پیسے نہ تھے، اس کے والد کے پاس 4مرلے کے گھر کے علاوہ کوئی جائیداد نہیں تھی، ایسے شیخ رشید کے نام دو ارب کی پراپرٹی کہاں سے آئی ہے، ہم نے تمام ڈاکومنٹس حاصل کرلئے ہیں جو انکم ٹیکس ادا کیا ہے اس کے مقابلے میں پراپرٹی ایک اور 10کا فرق ہے،بتایا جائے یہ رقم کہاں سے آئی اور بھائیوں اور بھتیجوں کو بزنس کہاں سے کرایا، اس کی کوئی آمدنی نہیں، شیخ رشید نے کشمیر کی جدوجہد کے نام کیمپ کھولا، کشمیری کی مدد کے نام پر بھتہ لیتا رہا اور جوا کھیلتا رہا، ساری پراپرٹی ناجائز ہے،
اگر ایم کیو ایم کی پراپرٹی ضبط ہو سکی ہے تو اس کی کیوں نہیں، اس کی حرام کی کمائی ضبط نہیں ہو سکتی، اس نے جو کام شروع کیا پولیس افسران اور انتظامیہ موجود ہیں، ان کا کوئی سیاست سے کوئی تعلق نہیں وہ ثبوت موجود ہیں، امید ہے سپیکر وہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے، میں نے طبی معائنے کی استدعا کی ہے، کل جو کہا تھا اس پر ہمیں سینکڑوں فون اور ایس ایم ایس آئے،اس نے جس سے جو چیز لی واپس نہیں کی، یہ اتنا گرا ہوا انسان ہے، کسی سے قلم سے واپس نہیں کرتا، اس کا خود کہنا ہے جب کھایا حرام کھایا، گھر سے کھاتا نہیں،
لوگوں کے اتنے پیسے دینے ہیں، سپیکر سماعت کرے گا تو لوگ ثبوت کیلئے آئیں گے، شیخ رشید ارب پتی کیسے بنا کوئی ثبوت نہیں، یہ کہتا ہے نمبر ون سے دوستی اور دشمنی کرتا ہوں، تم کون ہو، ہم سیاسی ورکر ہیں، جمہوریت کیلئے مشکلات برداشت کیں،تم سات مرتبہ نواز شریف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے، نواز شریف پر مشکل کے وقت چوہے کی طرح چھپ گئے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے چماٹ ہے، اب تحریک انصاف کے ووٹ سے کامیاب ہوئے، تم نے دو سیٹوں پر کھڑے ہوکر کہا کہ یہ دونوں سیٹیں میاں نواز شریف کے قدموں میں رکھوں گا،
جب جیت گئے تو بھول گئے اور مشرف کے قدموں میں جا بیٹھے، اس کو دو مرتبہ موقع ملا، اسے کوئی ورکر نہیں ملا، اپنا بھتیجا سامنے لایا، لوگوں نے عبرتناک شکست دی، اس دفعہ اپنے بھتیجے کو لڑایا جو 500ووٹوں سے جیتا، تم بدزبان، برے کردار میں نمبرون ہو، باقی تم میں انسانوں والی کوئی بات نہیں، اس کے خلاف ریفرنس دائر کیا، ایسے بدکردار شخص کا معزز ایوان میں رہنا تو نہیں ہے، سپیکر اس کا ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیجے۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جس وقت میاں نواز شریف نے اقتدار سنبھالا اس وقت ملک کے حالات دگرگوں تھے اس کی مثال نہیں ملتی،
جنہیں برا بھلے کیوں کہہ رہے ہو کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جس طرح ملک سے نکالا کسی سے پوشیدہ نہیں، میاں برادران کی ترکی اور چین تعریف کرتا ہے، پنجابسپیڈ انہیں کہا گیا، ملک بھر کے عوام کو معلوم ہے ملک کا نجات دہندہ میاں نواز شریف، شہباز شریف ہے، شاہد خاقان عباسی کی بات کرتے ہیں،2013میں فیکٹریوں اور کارخانوں میں گیس نہیں تھی، انہیں بدنام کرنے کا ٹھیکہ کہاں سے ملاہوا ہے، بات وہ کرے جس کا کوئی کردار ہو، شیخ رشید کی بات کس نے سننی ہے،1985میں مصطفی کھر کے ساتھ شیخ رشید نے بدتمیزی کی ہے، اس نے کہا کہ گورنر ہاؤس پر برقعہ پہن کر آتا تھا اور دو ہزار لینے آتا تھا، مشرف اور حکومت میں باقاعدہ پیچھے پیچھے بھاگتے تھے، بہاولپور جیل گئے اس نے فاروق لغاری کو معافی مانگ کر باہر نکالا تھا،
کالج کے زمانے سے ٹاؤٹ کا کردار ادا کرتا رہا، ایک بات ٹھیک کہہ رہا ہے کہ مارچ سے پہلے جھاڑو پھرنی ہے، یہ عمران کے متعلق کہہ رہا ہے، اس وقت کہے گا میں نے پہلے ہی کہا تھا ،حکومت ناکام ہو چکی ہے، ملکی خزانے کے ریزور خالی ہو چکے تھے، خاقان عباسی جب حکومت چھوڑ کر گئے تھے اس وقت 18ارب چھوڑ کر گئے تھے، فرخ سلیم نے حق کی بات کہی اسے ہٹا دیا، کل عمران خان کی حکومت جب جائے گی اس وقت اس کا حال فرخ سلیم ہوں گے،میاں نواز شریف جب جیل گئے تو اس نے کہا کہ بیگم کلثوم میری لال حویلی آئیں تو میں تحریک میں ساتھ دوں گا، بعد میں مکر گیا، جب حکومت پر جھاڑو پھرے گا تو عمران خان کے چپڑاسی جو وزیر ریلوے ہیں ان پر جھاڑو پھرے گا، شیخ رشید بچپن سے ٹاؤٹ کا کردار ادا کرتے رہے، ایمپائر نے آپ کو جتوادیا، فافن نے کہا کہ 5فیصد پولنگ ایجنٹوں پر دستخط ہیں،95فیصد پر نہیں ہیں۔