اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جوڈیشل کمیشن میں چیئرمین نادرا کے بیان پر برہم ہو گئے۔ سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نادرا نے جوڈیشل کمیشن میں زبردست انکشاف کیا ہے۔ وہ کیسے کہہ سکتے ہیں ووٹ جعلی نہیں ہیں۔ اگر شناختی کارڈ سے ہی فیصلہ کرنا تھا تو انگوٹھے کی کیا ضرورت تھی۔ ابھی تو گیم شروع ہوئی ہے۔ مزید انکشافات سامنے لائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ہمیں مقناطیسی سیاہی چاہیے۔ وزیر داخلہ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ساٹھ سے ستر ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔ آصف زرداری نے بھی کہا یہ آر اوز کا الیکشن تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسروں نے بیٹھ کر اکیلے رزلٹ بنائے۔عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے دورہ بھارت کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور را کے درمیان تعلق کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے بتایا کہ 2003 میں انھوں نے نئی دہلی میں بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی جہاں ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ تقریب کے دوران وہاں کے ایک صحافی نے انہیں بتایا کہ الطاف حسین کو را کے کہنے پر مدعو کیا گیا ہے اور اس موقع پر دہلی کی سڑکوں پر الطاف حسین کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں شہر قائد میں امن و امان کی خراب صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل رینجرز نہیں بلکہ پولیس ہے اور جب تک پولیس کو سیاست سے پاک نہیں کیا جاتا ا س وقت تک حالات بہتری کی طرف نہیں آسکتے۔انہوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کی پولیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کرے اور سفارش کے سسٹم کو ختم کرے۔عمران خان نے کہاکہ پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جو امن قائم کرسکتا ہے، کیونکہ ہر تھانے کو معلوم ہوتا ہے کہ ا س کے علاقے میں کیا سرگرمیاں ہورہی ہیں۔سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سندھ اور خاص طور پر کراچی کی پولیس کو سب نے مل کر تباہ کردیا ہے۔عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کی مدت میں توسیع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک اور جمہوریت کی خاطر وہ مزید ایک ماہ تک انتظار کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے آج تک ایسا کمیشن نہیں دیکھا اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے جو بھی نتائج آئیں گے وہ بہت اہمیت کے حامل ہوں گے۔