اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے کہاہے کہ سانحہ صفورا میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جو وزارت داخلہ کو بھیج دیئے ہیں ، سانحہ صفورا ملزمان کی رہائی کے باعث پیش آیا، سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ طاہر منہاس عرف سائیں پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے۔ملزم رہا نہ ہوتا تو ایسا سانحہ نہ ہوتا،کراچی میں 4500 مدارس ہیںجن میں سے 3 سے 5 فیصد مدارس دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں، کراچی میں امن کے لئے 5 برسوں میں جاری کئے گئے تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کیے جائیں۔وہ جمعرات کو چیف سیکریٹری سندھ آفس میں امن و امان سے متعلق منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کے دوران بریفنگ دے رہے تھے۔کراچی میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس کی سربراہی سینیٹرنسرین جلیل نے کی، اجلاس میں سینیٹر ستارا ایاز، سحرکامران، صائمہ وحید اور جہانزیب جمالدینی کے علاوہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر اور صوبائی سیکرٹری داخلہ بھی شریک ہوئے۔اجلاس کے دوران کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ کراچی میں 4 ہزار مدارس ہیں، جن میں سے چند مدارس طلبہ کو دہشت گردی کی تربیت دے رہے ہیں،اسکولوں اور مدارس سے غائب ہونے والے بچوں کو دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز نے انکشاف کیا کہ سانحہ کا ماسٹر مائنڈ طاہر منہاس عرف سائیں پہلے بھی گرفتار ہوچکا ہے۔ ملزم رہا نہ ہوتا تو اتنا بڑا سانحہ نہ ہوتا،ملزم کی رہائی کی تحقیقات کررہے ہیں