اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی صحافی ڈیکلن والش کی خبر کے مرکزی کردار اور ایگزیٹ کے سابق ملازم یاسر جمشید کا کہنا ہے کہ جعلی ڈگریوں کے کاروبار کو بے نقاب کرنے پر دھمکیاں مل رہی ہیں ، جان بچانے کے لئے پاکستان چھوڑ کر متحدہ عرب امارات آنا پڑا۔ ایگزیکٹ کے سابق کوالٹی انشورنس ایڈیٹر یاسر جمشید نے خلیجی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ایگزیکٹ فراڈ کا شکار ہونے والے لوگوں کو لوٹی ہوئی رقم واپس دلانے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ دبئی میں رہائش پذیر یاسر جمشید کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ پاکستان کا نام بدنام کر رہی ہے ، سیلز ایجنٹس جعلی پروفیسر بن کر کسٹمر سے بات کرتے تھے۔ یاسر نے کہا جعلی ڈگریوں کے کاروبار کو بے نقاب کرنے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں ، وہ شدید پریشان ہیں۔ یاسر جمشید نے بتایا وہ ایگزیکٹ کے دبئی میں کچھ اکاو¿نٹس کے بارے جانتے ہیں اور وہ ایگزیکٹ دبئی میں کام کرنے والوں کی تفصیلات دینے کو تیار ہیں۔دستاویز کے مطابق نناوے اعشاریہ نو نو فیصد شیئرز دبئی کی کمپنی Axact FC LLC پر رجسٹرڈ ہیں۔ کمپنی کے ٹوٹل چھ لاکھ شئیرز ہیں جن میں ایک ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ ایک ان کی اہلیہ عائشہ اور ایک شیئر وقاص نامی شخص کے نام ہے۔
مزید پڑھیے:چین میں نومولود بچے کو 8 روز بعد زمین سے نکال لیا گیا