اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت نے پانچ آزادنہ تجارتی معاہدوں پردستخط کردیئے ہیں ،انڈونیشیاء نے ہمیں 20 اشیاء پر زیرو ریٹڈ رسائی دی ہے جبکہ چین ، کوریا اور ترکی سے مارکیٹ رسائی پر مذاکرات جاری ہے،بہتر حکومتی اقدامات کے باعث کاروباری آسانیوں کی رینکنگ میں پاکستان 147 سے 137 نمبر پر آگیا ہے،جنوری میں سپلیمنٹری بجٹ لا رہے ہیں ،ہمیں ٹیکسٹائل کی برآمدات تک محدود نہیں رہنا ،
ایکسپورٹ کو 50 بلین ڈالر سے اوپر لانا ہے ۔ بدھ کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت نے کہا ہے کہ حکومت کی کوشش کررہی ہے کہ چین اسے اپنی مارکیٹ تک رسائی دے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے جون 2019 تک چین کیساتھ تجارتی معاہدہ دوئم پر دستخط ہوجائیں گے اور چین ہمیں اپنی منڈیوں تک رسائی دیگا۔انہوں نے کہا کہ ترکی کیساتھ مذاکرات جاری ہیں جبکہ کوریا کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاروبار میں آسانیاں پاکستان میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے مجھے پاکستان کو 100 سے نیچے کی رینکنگ پر لانے کا ہدف دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہتر حکومتی اقدامات کے باعث کاروباری آسانیوں کی رینکنگ میں پاکستان 147 سے 137 نمبر پر آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سال سے ملک میں ڈی انڈسٹرالائزیشن ہوئی ہے، ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں جو کہ صرف صنعتکاری سے ممکن ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں سپلیمنٹری بجٹ لا رہے ہیں جس میں کچھ تبدیلیاں ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر صرف وصولیات کیلئے کسی پر ڈیوٹی نہیں لگا سکے گا، حکومت کسٹم ڈیوٹیز اورریگولیٹری ڈیوٹیز کو ایک جگہ فکس کریگی۔عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ٹیرف پالیسی انڈسٹرلائزیشن پر مبنی ہوگی،
خام مال پر ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے ہمیں صنعتوں کو تحفظ دینا ہے۔مشیر تجارت نے کہا کہ انڈسٹریل پالیسی کا مسودہ وزیراعظم کو پیش کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ سروس فراہم کرنیوالے ٹیکس کلکٹر بن گئے ہیں، ایف بی آر ٹیکس اکٹھے کرے گا، اب ای او بی آئی اور دیگر ادارے فیکٹریوں میں نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکسٹائل کی برآمدات تک محدود نہیں رہنا ،ایکسپورٹ کو 50 بلین ڈالر سے اوپر لانا ہے۔مشیر تجارت نے بتایا کہ موٹرسائیکل، ریفریجریٹر، واشنگ مشین اور
ائیر کنڈیشن کی برآمدات کیلئے تجاویز مانگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین سے ڈیوٹی فری پنسل درآمدی ہوتی ہے، اس لئے ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ ہماری پنسل صنعت پر ڈیوٹی ہو۔اس موقع پر تاجروں نے مشیر تجارت کو بتایا کہ انہیں گیس کا ایڈوانس بل آرہا ہے اور جو بل دو کروڑ آتا تھا اب وہ چار کروڑ آرہا ہے۔مشیر تجارت نے ایڈوانس بل کی کاپی اپنے پاس رکھ لی اور تاجروں کو ان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کروائی۔