بر وقت الزائم کا پتہ لگا یا جا سکتا ہے

21  مئی‬‮  2015

اسلام آباد (نیوزڈ یسک ) تحقیقات کی روشنی میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اب دماغ پر جمے پلاک کی مدد سے الزائمر کے مرض کا شکار ہونے کے خطرے سے پیشگی آگہی ممکن ہوگی۔ دماغ میں جما یہ پلاک ایمیلائیڈ پلاک کہلاتا ہے اور یہ الزائمر کے مریضوں میں پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس پلاک کی بنیاد پر مرض کی شناخت کے علاوہ الزائمر کے خطرے سے پیشگی آگہی بھی ممکن ہوگی جو کہ اس کے علاج کے امکانات کو بھی روشن کردے گی۔
تحقیقی ریسرچ جرنل جیما میں شائع ہونے والی دو رپورٹس کے مطابق بیٹا ایمالائیڈ کا الزائمر کے مرض میں مرکزی کردار ہوتا ہے۔ یہی بیٹا ایملائیڈ دراصل اس پلاک کو پیدا کرتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ماہرین نے پانچ براعظموں سے ساڑھے نو ہزار افراد کے اعداد و شمار اکھٹا کئے تھے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ دماغ میں یہ پلاک بھولنے کی بیماری شروع ہونے سے بیس سے تیس برس پہلے سے بننا شروع ہوجاتا ہے۔ انسانی جسم میں موجود اے پی او ای فور نامی جین جو کہ الزائمر کا خطرہ بڑھاتا ہے، اس پلاک کے بننے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔ اسی تحقیق میں تجرباتی سطح پر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایمیلائیڈ کی پیٹ سکین یا پھر ریڑھ کی ہڈی میں پائے جانے والے پانی کے ٹیسٹ کی مدد سے پتہ چلایا جاسکتا ہے اور پھر اس پلاک کے بننے کے عمل کو ادویات کی مدد سے روکا جاسکتا ہے۔ امکان ہے کہ اگر پلاک بننے کا عمل روک دیا گیا تو الزائمرکا خطرہ بھی کم ہوجائے گا۔ اس سے قبل ایمیلائیڈ کے خاتمے کیلئے ادویات جن مریضوں کو دی گئیں ان کے دماغ پہلے سے ہی پلاک کے سبب بری طرح نقصان کا شکار ہوچکے تھے جبکہ کچھ ممکنہ طور پر صرف بھولنے کی بیماری کا شکار تھے اور انہیں الزائمر کا مرض نہیں تھا۔اس تحقیقی رپورٹ کے مصنف ڈاکٹر راجر روزنبرگ کہتے ہیں کہ ایمیلائیڈ کیلئے کوئی بھی دوا صرف اسی صورت میں موثر ہوسکتی ہے جبکہ سکریننگ کے ذریعے اس امر کی تصدیق ہوجائے کہ درحقیقت مریض کے دماغ میں پلاک موجود ہے۔
یہ تحقیق اگرچہ انقلابی نوعیت کی ہے تاہم ماہرین نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ وہ تاحال اس پلاک کے خاتمے کیلئے کوئی دوا تیار نہیں کرسکیں اور اس پلاک کی موجودگی کیلئے کئے جانے والے ٹیسٹ انشورنس میں نہیں آتے ہیں۔ دوسری جانب یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ یہ پلاک تیس برس کی عمر میں دماغ میں بننے لگ جاتا ہے ایسے میں الزائمر کے خطرے سے بچنے کیلئے اگر اس پلاک کو ختم کرنے کیلئے ادویات کا استعمال شروع کردیا جائے تو یہ ایک صحت مند شخص کے ساتھ ظلم ہوگا کیونکہ اسے ایک ایسے مرض کی ادویات دی جائیں گی جس کا وہ شکار ہی نہیں ہوگا۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…