ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اورڈھائی کروڑ ڈالر اور پندرہ لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا ،نوازشریف کو کس قانون کے تحت سزا ہوئی؟حیرت انگیزانکشاف

datetime 24  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم محمدنواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اورڈھائی کروڑ ڈالر اور پندرہ لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنادی جس کے بعد سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ پیر کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریفرنسز پر فیصلہ سنایا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے خود عدالت میں فیصلہ سنا اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے بھتیجے حمزہ شہباز شریف اور دیگر لیگی رہنما بھی موجود تھے ۔19دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے ہوئے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہاکہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر محمد نوازشریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کیا جاتا ہے ۔فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں منی ٹریل نہیں دی گئی اور اس ریفرنس میں کافی ثبوت موجود ہیں لہٰذا نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔عدالتی فیصلے کی ابتدائی اطلاعات کے مطابق نواز شریف پر ڈھائی کروڑ ڈالر (3 ارب 47 کروڑ روپے سے زائد) اور 15 لاکھ پاؤنڈ (26 کروڑ 43 لاکھ روپے )سے زائد یعنی کل 3 ارب 74 کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز میں نواز شریف پر نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے فائیو کے تحت الزام عائد کیا گیا۔فیصلے کے بعد العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کی ۔خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں، جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دئیے کہ نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہوگا۔

بعد ازاں محفوظ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی کوٹ لکھپت جیل منتقلی کی درخواست منظو رکرلی اور ہدایت کی کہ محمد نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے ۔قبل العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سننے کیلئے سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت پہنچے تھے جہاں ان کے ہمراہ حمزہ شہباز شریف اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر کارکنوں کے رش کے باعث دھکم پیل دیکھی گئی اور پولیس اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی جس پر پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جبکہ لیگی کارکنوں نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔

ذرائع کے مطابق عدالت میں پیشی سے قبل نواز شریف نے فارم ہاؤس کا دورہ کیا جہاں وکیل خواجہ حارث اور حمزہ شہباز نے ان سے ملاقات کی۔ ادھر فیصلے کے پیش نظر احتساب عدالت کے اطراف سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے اور رینجرز، پولیس، کمانڈوز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات تھے جبکہ رجسٹرار کی اجازت کے علاوہ کسی کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ۔وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ رہی اور اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ نے مختلف داخلی راستوں پر ناکہ بندی کر دی تھی ۔دوسری جانب عدالتی فیصلے سے قبل ہی سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اور مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب، دیگر لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے عدالت پہنچی اور سابق وزیر اعظم کے حق میں نعرے بازی کی۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…