اتوار‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2025 

ملک میں 20 لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں

datetime 21  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)معروف ماہر اعصابی امراض ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہاہے کہ پاکستان میں 20 لاکھ افراد مرگی کے مرض میں مبتلا ہیں، مرگی قابل علاج ہے ،مریضوں کی کثیر تعداد علاج سے محروم رہتی ہے،پاکستان میں15200 مرگی کے مریضوں کے لیے صرف ایک نیورولوجسٹ ہے۔ڈاکٹرفوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر اس مرض کے علاج میں مہارت نہیں رکھتے ،یہ بات انہوں نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (ا ئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں عوامی ا گاہی پروگرام کے تحت ’’مرگی‘‘ کے موضوع پراپنے خطاب کے دوران کہی لیکچر کا انعقادڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ اور ورچوئل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا ڈاکٹرفوزیہ صدیقی نے کہا عالمی ادارہ صحت کے مطابق مرگی ایک سنجیدہ دماغی مسئلہ ہے جو نہ صرف ایک فرد بلکہ اس کے خاندان اور پورے سماج پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔اس مرض کو پاکستان سمیت امریکاجیسے ترقی یافتہ ممالک میں بھی معاشرتی رسوائی کا سبب سمجھا جاتا ہے جو علم کی کمی اور مسئلے سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے ،انہوں نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں 18کروڑ عوام کے لیے صرف 135 نیرولوجسٹ موجود ہیں مرگی کی درجنوں اقسام ہیں جن میں اکثر قابلِ علاج ہیں مگر عوام حقائق سے نابلد ہیں،معاشرے کے ناخواندہ اور جاہل افراد اس مرض کو سماجی ذلت سمجھ کرپوشیدہ رکھتے ہیں یا پھراس کے علاج کے لیے پیروں اور فقیروں کے پاس جاتے ہیں جو خلافِ عقل ہے۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…