اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں خواتین کوخراب ڈرائیور جیسے دقیانوسی نظریات کا سامنا ہے جبکہ ان سے متعلق یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ جسمانی اعتبار سے نازک اندام ہوتی ہیں اور سخت ڈیوٹیز سرانجام نہیں دے سکتیں تاہم ان تمام خیالات اور نظریات کو راولپنڈی کی محرر انعم نے نہ صرف غلط ثابت کر دیا ہے بلکہ وہ خواتین کیلئے ایک رول ماڈل کے
طور پر بھی ابھر کر سامنے آئی ہیں۔ پاکستان میں خواتین کے موٹر سائیکل چلانے کو نہ صرف اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا بلکہ انہیں اس حوالے سے ایک خراب موٹر سائیکل ڈرائیور سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شاہرات پر خواتین موٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر نہیں آتیں۔تاہم اس منظرنامے کو تبدیل کرنے کیلئے حکومتی سطح پر بھی ’’وومن آن وہیل‘‘پروگرام شروع کیا گیا جبکہ کریم ٹیکسی سروس نے خواتین بائیک کپتان بھرتی کی ہیں۔ کچھ سالوں میں کئی خواتین اس تاثر کے خلاف سامنے آئی ہیں کہ وہ صرف مخصوص ڈیوٹیز اور امور ہی سر انجام دے سکتی ہیں اور ان میں ایک انعم بھی ہیں جو کہ راولپنڈی پولیس میں ملازمت کرتی ہیں ۔ وہ ضلع راولپنڈی کی چند خواتین محرروں میں سے ایک ہیں ۔ راولپنڈی پولیس کے ٹویٹر اکائونٹس پر محرر انعم کی موٹرسائیکل پر سوار تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں وہ عوامی مقامات پر موٹر سائیکل چلاتے ہوئے نظر آرہی ہیں۔ راولپنڈی پولیس کی جانب سے اپنے ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ محرر انعم ڈیوٹی سر انجام دینے کیلئے روز موٹر سائیکل چلا کر تھانے آتی اور جاتی ہیں ۔ راولپنڈی پولیس نے محرر انعم کو اپنے لئے قابل فخر قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ پولیس کی اے ایس پی سہائے عزیز کا نام بھی سامنے آیا تھا جنہوں نے بہادری اور سرفروشی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے چینی قونصل خانے پر حملے کیلئے آنیوالے دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنادئیے تھے۔ سہائے عزیز نے دہشتگرد حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس پارٹی کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر دہشتگردوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا تھا۔