ٹنڈوالہ یار(این این آئی)سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ قبل از وقت الیکشن کا اشارہ مل رہا ہے جو انشااللہ جلد متوقع ہیں ٗ تحریک انصاف سے جان چھڑا کر پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی اور عوام کو حقوق دلائیگی ٗ جب بھی کوئی سیاسی پودا لگتا ہے اسے کاٹ کر مصنوعی پودا کھڑا کر دیتے ہیں ٗ الیکشن شفاف ہوتے تو کپتان نہیں کوئی اور حکومت میں ہوتا ٗاب سب سمجھ آ رہا ہے،
جھگڑا 18 ویں ترمیم کا تھا ٗیہ مجھ پر دباؤ ڈال رہے ہیں ٗ مان بھی جاؤں تو پارٹی ٗ سندھ ٗ پنجا ب اور خیبر پختو نخوا نہیں مانیں گے ٗ پکڑ دھکڑ چھوڑ دیں تو کوئی کام ہو، گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے ٗیہ انڈر 16 کی ٹیم ہے انہیں کھیلنا نہیں آتا، ملک میں احمقوں کی حکومت ہے ٗ ڈنڈے سے ٹیکس جمع نہیں کیا جاسکتا۔اتوار کو یہاں پارٹی جلسے سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان میں ہر دفعہ مذاق ہوا اور ہر دفعہ عجب کہانیاں لکھی گئیں، جب بھی کوئی سیاسی پودا لگتا ہے اسے کاٹ کر مصنوعی پودا کھڑا کردیتے ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ الیکشن شفاف ہوتے تو کپتان نہیں کوئی اور حکومت میں ہوتا، انہیں ووٹ ملا نہیں اس لیے حکمرانوں کو عوام کی پرواہ نہیں، دیکھتے ہیں کھیل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کی سوچ میں صرف پسند ناپسند ہے، انہیں تکلیف صرف اٹھارویں ترمیم کی ہے یہ مجھ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، میں مان بھی جاؤں تو پارٹی، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا نہیں مانیں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کا دور تھا اچانک ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دی، مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اب سب سمجھ آ رہا ہے، جھگڑا 18 ویں ترمیم کا تھا، میں نے اس میں کس کا کیا نقصان کیا۔حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ڈالر کا پتہ ہی نہیں تھا،
روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی کا حکمرانوں کو افسوس ہی نہیں، ڈالر اوپر جاتا ہے تو قرض بڑھ جاتے ہیں، سیاست دان جانتے ہیں عوام کے مسائل کیا ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ قبل از وقت الیکشن کا اشارہ مل رہا ہے جو انشااللہ جلد متوقع ہیں۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ ایوب خان نے اپنے دور میں بنیادی جمہوریت کا ڈرامہ کیا اور بھٹو ایوب خان سے لڑے، ہر مارشل لا کا پارٹی نے مقابلہ کیا، جب بھی عوام کاحق مجروح کیا گیا ہم نے آواز اٹھائی اب بھی آواز اٹھا رہے ہیں۔
اس سے قبل آصف زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سیاست سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے، میں انہیں انڈر 16 کہتا ہوں انہیں کھیلنا آتا ہی نہیں، پکڑ دھکڑ چھوڑ دیں تو کوئی کام ہو، گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے۔آصف زرداری نے کہا کہ حکومت پکڑ دھکڑ اور بزنس مین کو مارنا چھوڑ دے تو دھندا بھی چلے، پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ ادارے کمزور ہوں، ورنہ ایک اور جارحانہ فورس ہے جسے غلط فہمی ہے کہ ہمیں کوئی خوف ہے، ہم ان کی حوصلہ افزائی نہیں چاہتے
اس لیے ہم ہمیشہ انہیں گنجائش دیتے ہیں، ہمیں ان سے صرف غیر جانبداری لینی ہے، باقی پاور ہم خود لیں گے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ یہ ایف بی آر سے کلیکشن نہیں کر پا رہے کیونکہ ڈنڈے سے وصولی نہیں ہوسکتی، اندھوں کی حکومت ہے جنہیں سمجھ ہی نہیں، صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا، اسلام آباد مضبوط ہونے سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان جانے نہیں دیا جا رہا، بلاول کو کہا گیا کہ آپ کے پی نہیں جا سکتے
اسی روز عمران خان جاتے ہیں۔سابق صدر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نہ اسٹاک ایکسچینج چل رہا ہے نہ دکانیں چل رہی ہیں، آپ دکانیں توڑ رہے ہیں، لوگوں کو روزگار دینیکا وعدہ کیا اور روزگار چھین رہے ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو کچھ زیادہ حصہ ملا ہے لیکن اب بھی سندھ اور بلوچستان کو پورا حصہ نہیں دیا گیا ہے، تین وزرائے اعلیٰ حکومت کے اپنے بنائے ہوئے ہیں، وہ بولتے نہیں لیکن تکلیف سب کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے 63 فیصد ریوینیو حاصل ہوتا ہے،
ہم 63 فیصد واپس نہیں مانگ رہے وہی مانگ رہے ہیں جو حصہ بنا ہے اور بلوچستان کا حصہ کم نہیں ہوسکتا کیوں کہ وہاں بہت مشکلات ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زر داری نے کہ اکہ ہم نے اپنے دورِ حکومت میں ہر مسئلے پر کام کیا جبکہ پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ قومی ادارے کمزور ہوں۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے ہر صوبے کو زیادہ حق ملا، صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان بھی مضبوط ہوگا۔حکومتی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ڈنڈے سے ٹیکس جمع نہیں کیا جاسکتا۔سیاسی فیصلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاست سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے،
سیاست میں کوئی فیصلہ لینے سے قبل یہ سوچنا پڑتا ہے کہ 100 سال بعد اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔کراچی میں جاری انسدادِ تجاوزات کے آپریشن پر آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت آپریشن کے نام پر لوگوں سے ان کا روزگار چھین رہی ہے، کراچی کی ایمپریس مارکیٹ 50 سال سے قائم تھی تاہم دکانیں گرانے سے پہلے ان کے مالکان کو متبادل جگہ دینی چاہیے تھی۔شریک چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کیخلاف جب بھی کارروائی کی جاتی ہے اس کی وجہ سے یہ جماعت اور بھی مضبوط ہوجاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیل ہمارا دوسرا گھر ہے، ہماری گرفتاری سے کیا ہوگا؟سابق صدرِ مملکت نے ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دورِ حکومت میں نہ اسٹاک مارکیٹ چل رہی ہے اور نہ ہی دکانیں چل رہی ہیں۔