اسلام آباد (نیوز رپورٹر) اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مستقل کئے گئے ہزاروں ملازمین کی مستقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے اور اس معاملے پر نظرثانی کے لئے وزیر اعظم نوازشریف نے سیکرٹری وفاقی محتسب کی قیادت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو مکمل تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی پی پی کی حکومت میں تقریباً 60 ہزار کے قریب عارضی اور کنٹریکٹ پر تعینات ملازمین کو مستقل کیا گیا اس حوالے سے اس وقت کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف نے اصولی طور پر منظوری دی تھی ۔ مزید تفصیلات کے مطابق مختلف شعبوں میں میرٹ کو بالائے طاق رکھنے کے لئے مستقل کئے گئے ملازمین کے معاملے پر نظرثانی کے لئے گزشتہ سال ستمبر 2014 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت معاملے کی انکوائری کے لئے حکمنامہ جاری کیا تاہم طویل المدت کے بعدف آخر وزیر اعظم نواز شریف مذکورہ معاملے کی تفتیش کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کی قیادت وفاقی محتسب کے سیکرٹری کرے گا علاوہ ازیں اس کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری سٹیبلشمنٹ ڈویژن ، جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی شامل کیا گیا ۔ جس کا باقاعدہ نوٹس 3 اپریل 2014 کو جاری کیا گیا ۔ خیال رہے کہ مستقل ملازمین کے معاملے کی انکوائری کے لئے گزشتہ سال فروری 2014 کو سیکرٹری سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے یہ معاملہ اٹھایا اور اس پر نوٹس کے لئے وزیر اعظم کو سمری ارسال نہ کی گئی جس میں کوئی نظرثانی نہ کی گئی بعدازاں اس معاملے کی باقاعدہ انکوائری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو معاملے پر نظرثانی کے لئے حکمنام جاری کیا گیا ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ سمری کے متن مں کہا گیا تھا کہ گزشتہ حکومت میں مختلف شعبوں میں ہزاروں کنٹریکٹ ملازمین کو میرٹ کی دھجیاں اڑا کر مستقل کیا گیا جس پر باقاعدہ ہو جائے ۔ جن کی تقریباً تعداد 60 ہزار کے لگ بھگ ہے ۔
مزید پڑھیے:تاروکوگھاٹی۔۔۔ تائیوان کا خوبصورت اورخطرناک ترین مقام
دوسری طرف ترجمان اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی پی پی حکومت نے غریب ملازمین کو مستقل کر کے تحفظ دیا کسی کو نکالا گیا تو ہر فورم پر اس کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی ۔