اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے ملک کے مختلف علاقوں میں گیس کے کم پریشر کا عتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں بجلی اور گیس چوری ہوتی ہے، سوئی سدرن کی 13فیصد گیس چوری ہوتی ہے،ایک فیصد دو ملین کے برابر ہے جبکہ 26ارب روپے کی گیس سوئی سدرن سے چوری ہوتی ہے،
بلوچستان کے بڑے شہروں میں ایل پی جی مکس فراہم کی جائے گی۔منگل کو قومی اسمبلی میں آغا حسن بلوچ نے مستونگ، قلات، نوشکی اور کوئٹہ کے مضافات میں گیس کے کم پریشر سے متعلق توجہ دلائو نوٹس پیش کیا، جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ گیس پریشر کا مسئلہ واقعی ہے، یہ مسئلہ باقی علاقوں میں بھی موجود ہے، اس کی وجہ جب گیس فراہم کی گئی تو اس کے بعد آبادی میں بھی اضافہ ہوا، انہوں نے کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ ملک میں نہیں لیکن کم پریشر کا مسئلہ ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سوئی سدرن نے دو لائنیں بچھائی ہیں ، جس کے بعد گیس پریشر بڑھ کر 2000ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا،انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کوئی خرابی ہے تو وہاں سے نمائندوں کو ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، غیر قانونی کنکشن والی، لائنوں کو بھی تبدیل کیا جانا چاہیے، بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں بجلی اور گیس چوری ہوتی ہے، سوئی سدرن کی 13فیصد گیس چوری ہوتی ہے،ایک فیصد دو ملین کے برابر ہے جبکہ 26ارب روپے کی گیس سوئی سدرن سے چوری ہوتی ہے، ہم اس چوری کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بلوچستان میں 28فیصد پیداوار ہوتی ہے لیکن وہاں خرچ 15فیصد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی مکس نوشکی میں بھی فراہم کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان کے بڑے شہروں میں ایل پی جی مکس فراہم کی جائے گی۔