پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

”بول“آخر ”بول“ پڑا،الزامات ثابت کرو،شعیب شیخ کا چیلنج،چینل کی لانچنگ کا اعلان

datetime 20  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)بول اورایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ نے یکم رمضان سے ”بول “ کی ٹرانسمیشن کے آغاز کا اعلان کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مجبور ہوکر اسے جلد لانچ کررہے ہیں اور ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ لوگوں نے زمانے کی ساری اونچ نیچ دیکھی ہوئی ہے اور آپ سب سمجھتے ہیں کہ یہ سازش کیا ہے ،حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نیوٹرل انکوائری کی جائے اور یہ سمجھا جائے کہ ایگزیکٹ کیا کررہا ہے اور اس سازش کا حصہ نہ بناجائے، ”بول “ کا حق ہے کہ وہ میڈیا پر آئے ،میں حکومت سے توقع کرتاہوں کہ وہ فوری طورپر نوٹس لے گی اور یہ میڈیا پر جو دہشت پھیلائی جارہی ہے ،اس کی بھی انکوائری کی جائے کہ یہ میڈیاپر کیا ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس سوشل میڈیا کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ اپنی بات عوام تک پہنچا سکوں، شروع سے لیکر اب تک بول کی جو کہانی ہے وہ میں بتانا چاہتا ہوں، ان خیالات کا اظہار ایگزیکٹ اور بول کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ نے ایگزیکٹ سکینڈل پر اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ چند میڈیا سیٹھوں کے ذاتی مفادات کو جب ہم نے ٹھیس پہنچائی تو ان کو ڈر ہوا ،خوف ہوا کہ کیا ہوگا جب بول آگیا تو اسی وجہ سے بول

ویڈیو بیان کے لئے اس لنک پر کلک کریں 

کو روکنے کے لئے ایگزیکٹ کی کہانی بناکر پیش کی جارہی ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ایک انتہائی بے بنیاد سٹوری کردی گئی ہے جس کو بنیاد بناکر میڈیاپر دنیا کے سارے چینل پاکستان کے لگ گئے ہیں اور وہ لوگ ڈرانا چاہتے ہیں ہماری ماﺅں کو بہنوں کو ۔یہ بول کی کہانی کا ایک منظر ہے ۔ایگزیکٹ پاکستان کی لارجسٹ آئی ٹی کمپنی ہے اور کسی بھی پرائیویٹ کمپنی سے تین گنا زیادہ ہے جو پاکستان کی کمپنی ہے اور پاکستان میں بیٹھ کر کام کرتی ہے جس میں پاکستان کی لیڈرشپ ہے جو پاکستان کی بہتری چاہتی ہے اس کمپنی کو خراب کرنے اور اس کو ختم کرنے کے لئے یہ پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے ہم نے یہ فیصلہ کیاتھا کہ اپنی کمائی کا پینسٹھ فییصد پاکستان پر لگانا ہے اور ایک کروڑ بچوں کو پڑھانے کے لئے ہم نے لائحہ عمل تیار کیا اس سلسلے میں ہمارے پاس دو طریقہ کار تھے جن میں سے ایک طریقہ یہ تھا کہ ہم مختلف چینلز پر اشتہار دے دیں جب ایسا سوچاگیا تو معلوم ہوا کہ اتنے اشتہارات کے لئے جو پیسہ لگے گا اس سے تو ایک چینل شروع کیاجاسکتاہے ، اس کے بعد ہی بول کو شروع کرنے کا سوچا گیا اس سوچ کے ساتھ بول کاآغاز کیاگیا اور چند لوگ بیٹھے آپس میں جن میں کامران خان صاحب ، اظہر عباس صاحب میں شعیب شیخ اور دیگر نے غور کیا ، ہم یہ پیغام دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں کہ یہ ہماری کہانی ہے اور یہ سب کچھ ہم نے سوچا ، ہم نے چینل کے بارے میں سوچا کہ وہ آزاد ہوگا جس میں صحافی ہی ایڈیٹر انچیف ہونگے اور صحافی ہی اس چینل کو چلائیںگے اس چینل میں کوئی پرسنل ایجنڈا نہیں ہوگا، کسی بھی سیٹھ یا کوئی اور بڑی شخصیت کے ایجنڈے پر نہیں چلایاجائے گا ،اور ہم اپنی آمدنی میں سب کو حصہ دیںگے ،جب ہم نے اشتہار دیا تو ہم نے اس اشتہار میں لکھاتھا کہ بول نمبر ون میڈیاگروپ کا مشن لے کر نکلا ہے اور اپنے ایمپلائز کو کتنا بڑا شیئر دینگے، جب یہ اشتہار چلا تو سیٹھوں نے بیٹھ کر سازش شروع کردی وہ جانتے تھے کہ ایگزیکٹ اپنے ایمپلائز کو بہت کچھ دیتا ہے اور ہم ایسا نہیں کرسکیںگے تو انہوں نے پروپیگنڈہ شروع کردیا، اور طرح طرح کے الزامات لگائے جانا شروع ہوگئے، ہم پر الزام لگایاگیا کہ انڈر ورلڈ کی شخصیت ہماری پشت پر ہے، کبھی اسی طرح کے دیگر الزامات لگائے جاتے رہے اور یہ گزشتہ دو سال سے ہورہاہے۔دنیا بھر کے اخبارات میں سازشیں کرکے ہمارے خلاف مواد چھاپہ جاتارہا مگر ہم اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے ہم نے بول کے لئے جو پیسہ اکٹھاکیا تھا ہم نے اس کے ذریعے اپنے مشن کو جاری رکھا، ہم نے ایسے سٹوڈیوز بنائے جو ایک کلک میں چینج ہوجاتے ہیں،ہم نے ایسی سہولیات متعارف کرائیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی، پاکستان کے بہترین چہرے ، بہترین صحافی بہترین لوگ اپنی اپنی فیلڈ سے اکٹھے کئے ، جب ان لوگوں نے دیکھا کہ اتنا بڑا سٹرکمر آگیا ہے اور یہ ابھی آئے نہیں ہیں تو اتنے مشہور ہوگئے ہیں ان لوگوں کو ہم سے خوف پیداہوگیا ، شعیب شیخ نے کہا کہ یہ لوگ اتنے معصوم نہیں ہیں ہمارے خلاف سب سیٹھ اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے ڈسکس کیا جن کے لوگ ان کے چینلز چھوڑ گئے، پھر دو تین سیٹھوں نے ملکر سازش تیار کی اور باقیوں کو کہاگیا کہ آپ لوگوں نے صرف ساتھ دینا ہے پھر پیر کا دن طے کیاگیا او رپھر ایک جھوٹی سٹوری کو لیاگیا اور اس سٹوری کو لے کر بیس بنایاگیا یہ سٹوری اس رپورٹر نے لکھی ہے جس کو پاکستان سے ہمارے سیکورٹی اداروں نے ہماری وزارت داخلہ نے نکالا تھا کیونکہ وہ پاکستان کے خلاف کام کررہاتھا یہ وہی رپورٹر ہے جس کی سٹوری کی وہ بہت تعریفیں کررہے ہیں ان سیٹھوں کے اپنے چینلز پر اس صحافی کے خلاف پروگرام ماضی میں ہوچکے ہیں۔اس رپورٹر کی سٹوری کو بیس بنا کر انہوں نے اسے وائرل کرنا شروع کردیا، ہم نے اس بے بنیاد سٹوری کا جواب دیا ہے کہ یہ انتہائی بے بنیاد سٹوری ہے انتہائی غلط ہے اس نے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اور ہم اس پر کیس کرینگے اور اس نے پروف کرنا ہے جو اس نے الزامات لگائے ہیں ہم نے اس کی پوری سٹوری کی ایک ایک چیزکا جواب دیا۔ایگزیکٹ جیسی آرگنائزیشن پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک نہیں بنی، ان سیٹھوں کے پریشر پر حکومت نے ایک انکوائری کا فیصلہ کیا، ہم انکوائری کاخیر مقدم کرتے ہیں، انکوائری کا ایک طریقہ کار ہوتاہے جس میں وہ ہم سے سوالات کرسکتے ہیں، انکوائری کمیٹی بنادی جائے جو نیوٹرل ہو ، ایک غیر ملکی اخبار کی بنیاد پر چھاپے مارے گئے ،اس بات کا مقصد صاف ہے کیونکہ بول کو ایگزیکٹ اوون کرتا ہے اس لئے ایگزیکٹ کو نقصان پہنچایاجائے اس کے اسلام آباد آفس اور کراچی آفس کو بند کیاجائے ، دہشت پھیلائی جائے تاکہ لوگ یہاں نہ آئیں،اب یہ لوگ اپنے لوگوں کو جو بول جوائن کرچکے ہیں ان کو ایس ایم ایس کررہے ہیں کہ واپس آجاﺅ، یہ ان سیٹھوں کی بنائی ہوئی کہانی اور سازش ہے اور یہ چاہتے ہیں کہ بول نہ آئے ، میں آپ کو بتادوں کہ اگر بول نہیں آتا تو پھر صحافی کی زندگی اور میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کی زندگی ایسی ہی رہے گی اور پھر سیٹھوں کے ایجنڈوں پر ہی صحافی عمل کرتے رہیںگے، اور تنخواہیں چار چار مہینے بعد ملاکریںگی، میں اپیل کرتا ہوں تمام صحافی برادری سے میں صرف بول کے لوگوں سے اپیل نہیں کررہا سب صحافیوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں آپ کی دعا چاہئے ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم پیچھے ہٹنے والے لوگوں میں سے نہیں ہیں ہم ایک چیز لے کرآئے ہیں اور لیکر آئیںگے۔میں پوری قوم سے اپیل کرتاہوں کہ کسی بھی پارٹی سے کوئی آدمی تعلق رکھتا ہو،آپ سب جانتے ہیں ساری قوم جانتی ہے کہ یہ سیٹھوں کی سازش ہے میں عوام سے اپیل کرتاہوں کہ ہمارے لئے دعاکریں، ہم بول لائیں گے، بول لانچ ہوگا اور ہم یکم رمضان المبارک سے ”بول “ کو لانچ کررہے ہیں۔



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…