اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری میں تین حکومتی اداروں کا نقصان میں نہ ہونے کے باجود نجکاری فہرست میں نام آنے کا انکشاف ہو ا ہے ، جن میں فرسٹ وویمن بینک لمیٹڈ، 1233میگاواٹ کا بلوکی پاور پلانٹ اور 1230میگاواٹ کا حویلی بہادر پاور پلانٹ شامل ہے ،جبکہ کمیٹی ارکان نے ان اداروں کی نجکاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،کمیٹی کو بریفنگ میں وزارت نجکاری حکام نے بتایا
کہ موجودہ نجکاری پروگرام میں 8ادارے شامل ہیں جبکہ پی آئی اے، ریلوے ، اسٹیل مل ،این ایچ اے اور نیشنل بینک سمیت15اداروں کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے ، نجکاری کے دوسرے مر حلے میں 41اداروں کی نجکاری کی جائے گی ۔منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت نجکاری کی طرف سے حکومت کے نجکاری پلان کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ موجودہ نجکاری کے پروگرام میں 8ادارے شامل ہیں، جن میں ایس ایم ای بینک لمیٹڈ،فرسٹ وویمن بینک لمیٹڈ، 1233میگاواٹ کا بلوکی پاور پلانٹ، 1230میگاواٹ کا حویلی بہادر پاور پلانٹ، ماری پٹرولیم لمیٹڈ، لاکھڑا کول مائنز، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد شامل ہیں جبکہ نجکاری کی فہرست سے 15اداروں کو نکال دیا گیا ہے جن میں نیشنل بینک آف پاکستان، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے، یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن، پاکستان سٹیل ملز،این ایچ اے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای بینک نقصان میں ہے اور اس کا نقصان بڑھتا جا رہا ہے لیکن فرسٹ وویمن بینک نقصان میں نہیں لیکن یہ اس طرح پرفارم نہیں کر رہا۔ رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ نقصان میں نہیں تو پھر اس کو بہتر کریں۔ سیکرٹری نجکاری نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوکی پاور پلانٹ اور حویلی بہادر پاور پلانٹ کی اس وقت اچھی قیمت حکومت کو مل سکتی ہے، ماضی میں جب بھی حکومت نے ڈسکوز اپنے پاس رکھے ہیں تو وہ سارے نقصان میں چلے گئے،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آپ 51فیصد اپنے پاس رکھیں جبکہ 49فیصد کی نجکاری کریں تا کہ اداروں پر حکومت کا کنٹرول رہے،
اداروں کی مکمل نجکاری نہیں کرنی چاہیے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں جائیں اور اس معاملے کو کابینہ کے سامنے اٹھائیں۔ سیکرٹری نجکاری نے کہا کہ لاکھڑا کول مائینز میں سندھ حکومت کا بھی شیئر ہے، ہم اس کی نجکاری کی نظرثانی میں جائیں گے، جناح کنونشن سینٹر60کنال پر مشتمل ہے یہ اربوں روپے کی کمرشل زمین ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیز ٹو میں اکتالیس اداروں کی نجکاری کی جائے گی ،کمیٹی کو کے الیکٹرک کے حوالے
سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2005میں کے الیکٹرک کے 73فیصد شیئرزکی نجکاری ہوئی،2009میں وزارت پانی و بجلی نے کے ای ایس کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت کمپنی نے تین سالوں میں 361ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی تھی،2016میں شنگھائی پاور الیکٹرک کوشیئرز بیچنے کا فیصلہ کیا گیالیکن اسے 2016سے اب تک اسے نیشنل سیکیورٹی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جا سکا، وزارت پٹرولیم اور توانائی اور ایف بی آر نے کہا کہ الیکٹرک سے محصولات پہلے کلیئر کئے جائیں ،کے الیکٹرک کے 66فیصد شیئرز شنگھائی پاور الیکٹرک لے گا جبکہ 24فیصد شیئرز حکومت کے ہیں۔(اح+ع ا)