اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی ہدایت کے بعد ایف آئی اے نے جعلی ڈگری معاملے کی تحقیقات کے لئے “ایگزیکٹ” کمپنی کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کرتے ہوئے اسلام آباد اور راولپنڈی میں موجود دفاتر سیل کردیئے۔ایف آئی اے کی ٹیموں کی جانب سے ایگزیکٹ کمپنی کے کراچی ہیڈ آفس سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی میں موجود دفاتر پر چھاپے مارے گئے جس کے بعد تحقیقاتی ٹیموں نے کمپنی کے زیراستعمال کمپیوٹرز اور ڈیٹا اسٹوریج ڈیوائسز قبضے میں لے لیں۔ ڈپٹی ڈائرکٹرایف آئی اے طاہر تنویرکی سربراہی میں 7 رکنی ٹیم نےایگزیکٹ آفس روات پرچھاپے کے بعد 45 ملازمین کو بھی حراست میں لیا جنہیں پوچھ گچھ کے لئے ایف آئی اے کے اقبال ٹاو¿ن میں موجود دفتر منتقل کردیا۔دوسری جانب ایف آئی اے ٹیم نے ایگزیکٹ کے کراچی ہیڈ آفس کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے 2 مین سرور قبضے میں لے لئے جب کہ تحقیقاتی ٹیم نے ایچ آر منیجر سمیت اعلی افسران کے بیانات قلمبند کرنا شروع کردیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹرایف آئی اے شاہد حیات “ایگزیکٹ” کمپنی کی جانب سے جعلی ڈگریوں کی فروخت کے معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں اور تحقیقات میں کمپنی کے تمام شعبہ جات کے سربراہان کو شامل کیا جائے گا۔اس سے قبل وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاکستان میں کام کرنے والی آئی ٹی کمپنی “ایگزیکٹ” کی جانب سے جعلی ڈگریاں فروخت کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جب کہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے اسکینڈل کی فوری تحقیقات کی جائے گی۔واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے ”ایگزیکٹ“ نامی پاکستانی سافٹ ویئرکمپنی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ “ایگزیکٹ” کمپنی مبینہ طورپر جعلی ا?ن لائن ڈپلومے اور ڈگریوں کی پیشکش کرکے سالانہ اربوں روپے کما رہی ہے۔