اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قطری کے پہلے اور دوسرے خط میں تضادسامنے آگیا، پہلے خط میں قطری نے صرف اتنا کہا 12 ملین درہم کے بدلے ۔۔دوسرے خط میں کیا لکھا؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 3  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد ٗسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا ۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نواز شریف کو ملا اور ٹوٹل 97 فیصد رقم پاکستان آئی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں قطری کے پہلے اور دوسرے خط میں تضاد ہے، پہلے خط میں قطری نے صرف اتنا کہا 12 ملین درہم کے بدلے ایون فیلڈ فلیٹس دیے جبکہ دوسرے خط میں ورک شیٹ لگائی اور کہا گیا اپروول کے بعد فلیٹس دیے گئے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں کہ قطری خطوط میں بیان کی گئی بات غلط ہے، قطری کا رولا چلا کہاں سے اور پہلی بار قطری خط کب پیش کیا گیا؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری ملزمان کا گواہ ہے لیکن انہوں نے اسے پیش ہی نہیں کیا، ہم نے قطری کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پاکستان نہیں آیا۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے جواب سے بھی پتہ چلتا ہے 12 ملین درہم قطر گئے ہی نہیں اور یو اے ای کے جواب کے بعد قطری خطوط کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔جج ارشد ملک نے سوال کیا خط میں پہلے فلیٹس کا کہا کہ پھر ملز سامنے آئیں تو ورک شیٹ میں یہ بھی شامل کرلیا اور جب قطری آیا ہی نہیں تو اس کے خطوط کی کیا حیثیت ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کا موقف ہے کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے تین شراکت دار تھے، جج نے سوال کیا العزیزیہ اسٹیل مل کے کسی ریکارڈ میں میاں محمد شریف کا نام ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کی کسی بھی دستاویز میں میاں محمد شریف کا نام نہیں ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کے معاہدے میں حسین نواز کا نام ہے۔جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ پاناما کیس میں پہلے دن سے نواز شریف کا ایک ہی وکیل ہے یا تبدیل ہوئے؟،

بعض دفعہ وکیل بدلنے سے مؤقف میں بھی تبدیلی آجاتی ہے، عدلیہ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عدالت میں جھوٹ بولنا کلچر بن گیا ہے۔فاضل جج نے کہا کہ مدعی، وکیل اور ملزم سب جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں اور پھر جج سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انصاف پر مبنی سچا فیصلہ دے، یہ تو ایسے ہے کسی کو دال چنے کا سالن دے کر کہا جائے اس میں سے بوٹیاں نکالو۔جج ارشد ملک نے کہا کہ العزیزیہ کی وضاحت آجاتی ہے کہ وہ کیسے لگی تو اگلے کاروبار کا تو آپ کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کے قیام کی تو وضاحت نہیں کی گئی، ظلم تو ملزمان نے ریاست کے ساتھ کیا، بغل میں ریکارڈ رکھ کر بیٹھے رہے اور کہتے رہے کہ یہ ڈھونڈیں۔العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کردیا گیا ٗوقفے کے بعد نیب پراسیکیوٹر بے نامی دار اور بار ثبوت سے متعلق دلائل دیں گے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…