اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ کلاس روم یا پھر نوکری کے دوران ایسے لمحات آجاتے ہیں جب انسان خود کو بے حد دباو¿ میں محسوس کرتا ہے۔ ہاتھ پاو¿ں میں کپکپاہٹ، ہتھیلیوں کا پسینے سے بھیگنا، دل کی دھڑکن تیز ہونا اور زبان کا لڑکھڑانا اس کی عام علامات ہیں۔ ایسا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب انٹرویو یا پھر کلاس میں پریزینٹیشن دینا ہو۔ ایسی کیفیت میں نوے فیصد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خود کو پرسکون کرنا ہی مسئلے کا اصل حل ہے تاہم ہارورڈ بزنس سکول کی پروفیسر ایلیسن بروکس کی تحقیق کچھ اور ہی کہتی ہے۔ جرنل آف ایکسپیریمینٹل سائیکالوجی میں شائع ہونے والی ان کی اس تحقیق کیلئے پروفیسر بروکس نے150لوگوں کا انتخاب کیا تھا۔ ان افراد سے کہا گیا کہ وہ تقریر کی تیاری کریں۔ اس کے ساتھ ہی نصف افراد سے یہ کہا گیا کہ وہ خود کو ذہنی دباو¿ سے آزاد کرنے کیلئے یہ کہیں کہ وہ پرسکون ہیں جبکہ باقی ماندہ آدھے لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اس تناو¿ کی کیفیت کو حقیقت سمجھ کے قبول کریں اور خود سے کہیں کہ وہ بے حد پرجوش ہیں۔ اس کے بعد جب ان افراد نے تقریر کی تو معلوم ہوا کہ وہ افراد جن سے تناو¿ کو قبول کرنے کو کہا گیا تھا، کارکردگی کے لحاظ سے زیادہ بہتر رہے۔ انہوں نے اپنے اعتماد کو بہتر طور پر بحال کیا اور وہ زیادہ پرسکون دکھائی دے رہے تھے۔ اس موقع پر مشاہدہ کار بھی موجود تھے جنہوں نے دونوں گروہوں کے افراد کی جانچ کی۔ ان افراد نے بھی محسوس کیا کہ تناو¿ کو قبول کرنے والے افراد اپنے دلائل میں زیادہ پراثر بااعتماد، مقابلے کیلئے تیار تھے جبکہ دوسرا گروہ ویسے ہی دکھائی دیا جیسا کہ عام طور پر تناو¿ کا شکار افراد ہوتے ہیں۔ پروفیسر بروکس کا خیال ہے کہ دراصل جن افراد نے تناو¿ کو قبول کیا اور یہ فیصلہ کیا کہ وہ پرجوش ہیں، وہ اپنے اندر موجود منفی توانائیوں کو جو کہ تناو¿ کی صورت میں ظاہر ہورہی تھیں، مثبت توانائی میں ڈھالنے میں کامیاب رہے اور یوں دباو¿ کے عالم میں بھی ان کی کارکردگی بہتر رہی۔ یہ تحقیق اپنی نوعیت کی مختلف تحقیق ہے کیونکہ اس سے قبل جو تحقیقات کی گئی ہیں، ان میں ماہرین نے یہی نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ذہنی تناو¿ سے بچنے کا واحد راستہ خود کو ذہنی طور پر پرسکون کرنا ہے تاہم اس تحقیق کے ذریعے پہلی بار دنیا کو یہ معلوم ہوا ہے کہ ذہنی تناو¿ کو ختم کرنے کا ایک طریقہ اسے حقیقت سمجھ کے قبول کرنا بھی ہوسکتا ہے۔
ذہنی دباﺅ قبول کرنا ہی اس کا علا ج ہے ،نئی تحقیق
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
خاتون پر تشدد، وزیر اعظم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو عہدے سے ہٹا دیا
-
گووندا اور سنیتا اہوجا کی طلاق پر بیٹی کا بیان سامنے آگیا
-
اسٹیج اداکارہ کے گھر 14 سالہ لڑکی سے پانچ افراد کی زیادتی، اداکارہ گرفتار
-
آج سے طوفانی بارشوں کی پیشگوئی، سیلاب کا الرٹ جاری
-
گندم کی قیمت میں اچا نک 600روپے کاا ضافہ
-
بھارت میں مندر میں زیا دتی کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ ...
-
9 کروڑ مالیت کے طلائی زیورات کو نقلی زیور سے بدلنے والے بینک کے 6 ...
-
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا
-
ایران پر حملے کے اثرات، امریکی انٹیلیجینس ایجنسی کے سربراہ اور دیگر عہدیدار برطرف
-
یوکرین کا روس کے نیوکلیئر پلانٹ پر حملہ
-
عمران خان نے مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی
-
سکولوں کیلئے ایک اور اچھی خبرحکومت کو بڑی خوشخبری مل گئی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
خاتون پر تشدد، وزیر اعظم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو عہدے سے ہٹا دیا
-
گووندا اور سنیتا اہوجا کی طلاق پر بیٹی کا بیان سامنے آگیا
-
اسٹیج اداکارہ کے گھر 14 سالہ لڑکی سے پانچ افراد کی زیادتی، اداکارہ گرفتار
-
آج سے طوفانی بارشوں کی پیشگوئی، سیلاب کا الرٹ جاری
-
گندم کی قیمت میں اچا نک 600روپے کاا ضافہ
-
بھارت میں مندر میں زیا دتی کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والا شخص گرفتار
-
9 کروڑ مالیت کے طلائی زیورات کو نقلی زیور سے بدلنے والے بینک کے 6 ملازم گرفتار
-
معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا
-
ایران پر حملے کے اثرات، امریکی انٹیلیجینس ایجنسی کے سربراہ اور دیگر عہدیدار برطرف
-
یوکرین کا روس کے نیوکلیئر پلانٹ پر حملہ
-
عمران خان نے مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی
-
سکولوں کیلئے ایک اور اچھی خبرحکومت کو بڑی خوشخبری مل گئی
-
گولڈن ویزا اسکیم ، مملکت عمان نے پاکستانیوں کو بڑی خوشخبری سنادی
-
سعودی عرب میں غیرملکی ورکرز کےلیے بھی پنشن اسکیم شروع کرنے کی تیاری