اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ہاتھ پر مہندی کیوں لگائی، کراچی میں سکول کی پہلی کلاس کی طالبہ کیساتھ 12ربیع الاول عید میلاد النبیؐ کے موقع پر ہاتھ میں مہندی لگانے پر ذہنی و جسمانی ٹارچر کا انکشاف، ننھی بچی کے والد نے فیس بک پر پوسٹ شیئر کر کے سکول انتظامیہ کا گھنائونا چہرہ بے نقاب کر دیا، مہندی تو ہاتھوں سے مـٹا نہیں سکتا کیا بچی کے ہاتھ کاٹ دوں، سوشل میڈیا صارفین
سے صورتحال پر مشورہ طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں سکول انتظامیہ کی جانب سے پہلی کلاس کی طالبہ کو ذہنی و جسمانی ٹارچر کئے جانے کا انکشاف سامنے آیا ۔ سکول انتظامیہ کی جانب سے ننھی طالبہ کیساتھ ایسے رویہ کی وجہ اس کا عید میلاد النبیؐ کے موقع پر خوشی کے اظہار کیلئے اپنے ننھے ہاتھوںپر مہندی لگانا ہے۔ یہ بات ننھی طالبہ کے والد نے فیس بک پر شیئر کی گئی اپنی پوسٹ میں بتائی۔ ننھی طالبہ کے والد کا کہنا تھا کہ میری 6سالہ بچی جو کہ پہلی کلاس کی طالبہ ہے جس کو اسکول میں روزانہ کی بنیاد پر صرف اس وجہ سے سزا دی جاتی ہے کیونکہ اس کے ہاتھوں پر مہندی لگی ہوئی ہے۔ میری بیٹی نے یہ مہندی 12 ربیع الاول کوعید میلاد النبیؐ کی خوشی میں لگائی تھی۔والد نے بچی کو ذہنی طور پر ٹارچر اور اس کی شخصیت اور ذہنی کو کچوکے لگانے والی سزا کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اسے اسمبلی میں اس وجہ سے شریک نہیں ہونے دیا جاتا ، اسے ایک طرف کھڑا کر دیا جاتا جبکہ باقی بچے بیٹھے ہوتے ہیں۔ کلاس میں جانے سے قبل اسے ذہنی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، باقی بچوں کو سکول میں بریک دی جاتی ہے جبکہ میری بچی کی بریک بند کر دی گئی ہے وہ بریک نہیں لے سکتی، اس حوالے سے اسے زبانی ہر روز نوٹس دیا جاتا ہے جبکہ ڈائری پر بھی روز یہی نوٹس چسپاں کیا جاتا ہے۔ وہ جب سکول سے آئی تو اس نے اس تمام صورتحال سے
مجھے آگاہ نہیں کیا اورمیری نظر سے اس کی ڈائری پر چسپاں نوٹس گزرا تو اس پر اس کے چہرے کے تاثرات یکسر تبدیل ہو گئے اور اس نے رونا شرو ع کر دیا اور سکول جانے سے انکار کر دیا ، اس نے کہا کہ وہ کل سے سکول نہیں جائیگی۔ میرے پاس سوائے اس کے کوئی آپشن نہیں کہ اسے ننھے ہاتھوں پر لگی مہندی کو صاف کرنے کیلئے اس کے ننھے ہاتھ ہی کاٹ دئیے جائیں کیونکہ
مہندی اپنے وقت پرخود ہی ختم ہو گی۔ مجھے بتائیں کہ اس صورتحال میں ، میں کیا کروں ۔ میں آپ کے ساتھ اس صورتحال میں اس کو دئیے گئے دوسرے روز کے نوٹس کا عکس شیئر کر رہا ہوں ۔ ننھی طالبہ کے والد نے بتایا کہ یہ سکول گلشن معمار کراچی میں واقع ہے۔ واضح رہے کہ حکومتی سطح پر بچوں کو سکولوں میں ذہنی و جسمانی سزا دینے کی شدید ممانعت ہے تاہم اب یہ خبر سوشل میڈیا پر آنے کے بعد جہاں ایک طرف تو سکولوں میں بچوں کیساتھ ناروا سلوک کا بھانڈا پھوٹ گیا وہیں بچوں کے والدین بھی شدید فکر مندی کا شکار ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس تمام صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایسے سکولوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔