لاہور (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جیل جانا پڑا تو ڈٹ کر جائیں گے بولنا بند نہیں کریں گے‘ عمران خان نے بہتان تراشی کے کلچر کو فروغ دیا‘ ہم حکومت کی آمرانہ حرکتوں کا سامنا کریں گے۔ پیر کو سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ الیکشن چوری کئے ہیں پانچ سال اس الزام کا سامنا کرنا پڑا چند ماہ قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کوئی دھاندلی نہیں ہوئی تھی۔ عمران خان نے بہتان تراشی کے کلچر کو فروغ دیا ہے۔
ہم اس حکومت کی آمرانہ حرکتوں کا سامنا کریں گے۔ جیل جانا پڑا ڈٹ کر جائیں گے بولنا بند نہیں کریں گے۔ حکومت نے سو دنوں میں پاکستانی عوام کو مہنگائی کا تحفہ دیا ہے۔ پاکستان کے سفارتی تعلقات خراب کئے گئے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ڈالا جارہا ہے حکومت میں آکر بدسلوکی سے کام لیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ آشیانہ سکینڈل اور پیراگون کیس کے اہم ملزم قیصر امین بٹ وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں، نیب نے بیان مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند کروا دیا،میں جو کہوں گا سچ کہوں گا، 1998 میں پراپرٹی کا کام شروع کیا، 2002 میں خواجہ سعد رفیق نے ندیم ضیا نامی شخص سے ملوایا اور کہا کہ یہ آپ کے ساتھ کام کریگا،2006 میں ندیم ضیا 92 فیصد کاروبار کا شیئر ہولڈ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق آشیانہ سکینڈل اور پیراگون کیس کے اہم ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان حلفی میں کہا ہے کہ میں جو کہوں گا سچ کہوں گا، 1998 میں پراپرٹی کا کام شروع کیا، 2002 میں خواجہ سعد رفیق نے ندیم ضیا نامی شخص سے ملوایا اور کہا کہ یہ آپ کے ساتھ کام کریگا۔قیصر امین بٹ نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ 2006 میں میرا 50 فیصد پر کاروبار شروع ہو گیا تھا جبکہ بعد ازاں ندیم ضیا 92 فیصد کاروبار کا شیئر ہولڈ ہو گیا۔قیصر امین بٹ نے شکوہ بھی کیا کہ میں 50 فیصد کا کاروبار ہولڈر ہوں، میری بات کو اہمیت نہ دی گی اور مجھ سے انصافی کی گئی۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سعد رفیق اور انکے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت نے چیئرمین نیب کو ہدایت کی ہے کہ خواجہ برادران کی تفتیش سے متعلق درخواست پر جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خواجہ برادران کی درخواستوں پر سماعت کی۔ خواجہ برادران کے وکیل عابد ساقی نے نشاندہی کی کہ خواجہ برادران کے خلاف ڈی جی نیب ٹاک شو میں ایسی باتیں کر رہے ہیں
جیسے وہ تفتیشی افسر نہیں بلکہ موچی دروازے میں خطاب کر رہے ہیں۔عدالتی استفسار پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش تبدیل کرنے سے متعلق درخواست چیئرمین نیب کے پاس ہے جس پر وہ تین دن میں فیصلہ کر دیں گے۔خواجہ برداران کی درخواست پر نیب نے بتایا کہ جب انہیں گرفتار کیا جائے گا، اس وقت گرفتاری کی وجوہات بتا دی جائیں گی۔ عدالت نے گرفتاری کی وجوہات پوچھیں تو نیب کے وکیل نے بتایا کہ وجوہات نیب کے پاس اس وقت موجود نہیں ہیں جس پر دو رکنی بنچ نے برہمی کا اظہار کیا۔سماعت کے بعد خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے خلاف جو ہتھکنڈے آزمائے جا رہے وہ نئے نہیں ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے الزام لگایا کہ عمران خان نے نفرت کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے سو روز میں قوم پر قرضوں کا بوجھ ڈال دیا ہے۔