اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کا مشہور ادیب جس کی کہانیاں بھارتی ریڈیوپر نشرہوا کرتی تھیں، بھیک مانگ کر گزارہ کرنے پر مجبور ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے ضلع سجاول سے تعلق رکھنے والے ادیب دانشور اور کہانی نویس مشتاق کاملانی اس وقت فقیر بن کر لوگوں سے بھیک مانگ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مشتاق کاملانی سندھی کے مشہور ادیب ہیں ۔
مشتاق کاملانی کے بھائی اور کزن نے بتایا کہ کے بھائی مشتاق کاملانی نے سندھ یونیورسٹی جامشورو سے 1979ء میں گریجویٹ کیا تھا وہ سندھی کے مشہور ادیب اور کہانی نویس مرحوم علی بابا کے ساتھ سندھ یونیورسٹی میں پڑھتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ سندھی، پنجابی اور انگلش روانی سے بولتے تھے۔مشتاق کاملانی کی کہانیاں بھارت کے آکاش وانی ریڈیو کے علاوہ حیدرآباد ریڈیو سے بھی نشر اور مہران نامہ میں شائع ہوتی تھیں۔سجاول کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سندھی زبان کے کہانی نویس اور ادیب کی اس حالت کا آج تک حکومتی سطح پر نوٹس نہیں لیا گیا، سندھ کے محکمہ ثقافت کو چاہئے کہ اس قیمتی اثاثے کو بچانے کے لیے مشتاق کاملانی کا ناصرف سرکاری سطح پر علاج کرایا جائے بلکہ مالی مدد بھی کی جائے۔واضح رہے کہ سندھ کے وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے نامور ادیب مشتاق کاملانی کی بیماری و کسمپرسی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری پوسٹس کا نوٹس لے لیا اور ڈی جی کلچر منظور کناسرو کو فوری طور پر مشتاق کاملانی کا علاج کروانے کی ہدایت کی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کی معروف لیجنڈری اداکارہ روحی بانو سے متعلق بھی ایسی ہی خبریں منظر عام پر آتی رہی ہیں کہ وہ انتہائی کسمپرسی کی حالات میں زندگی بسر کررہی ہیں۔ روحی بانوں کو حکومت پاکستان نے تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازرکھا ہے ۔ گزشتہ دنوں روحی بانو کے لاپتہ ہونے کی خبریں میڈیا کی زینت کی بنی تھیں جن کے مطابق وہ لاہور کے فائونٹین ہائوس جہاں ان کا علاج چل رہاتھا سے لاپتہ ہو گئی ہیں تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اپنےایک عزیزہ کے ہمراہ اس کے گھر میں مقیم ہیں جہاں ان کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی۔