اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تناﺅ سے نجات دلانے والے 10 حیرت انگیز طریقے ذہنی تناﺅ آج کے دور میں ہر شخص کو ہی اپنا شکار بناتا ہے اور اس کا غلبہ ہونے کی صورت میں انسان خود کو کم ہمت، چڑچڑا اور الفاظ سے محروم کرتا ہے ۔ قدرتی طور پر ہمارے جسم خالق کائنات نے اس انداز میں ڈیزائن کیے ہیں کہ وہ کوئی شاک یا جھٹکا لگنے کے بعد بتدریج معمول پر آجاتے ہیں۔
مگر ہم لوگ ہر وقت تناﺅ سے مقابلہ کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔ آج کے دور میں مالی، ملازمت اور خاندانی مسائل تناﺅ کا شکار کرکے طویل المعیاد بنیادوں پر جذباتی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنادیتے ہیں۔ تاہم اس سے بچاﺅ ایسا مشکل بھی نہیں ان چند حیرت انگیز طریقوں کو استعمال کرکے دیکھیں ہوسکتا کہ آپ ان کے جادوئی اثرات کو دیکھ کر حیران ہی رہ جائیں۔ اپنے ہاتھوں کو گرم پانی سے دھوئیں ایسے کئی اقدامات ہیں جن کے ذریعے آپ قدرتی طور پر اپنے جسم کو تناﺅ سے نجات دلانے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں اور ان میں سے ایک اپنے ہاتھوں کو گرم (نیم گرم) پانی میں ڈبونا ہے جس سے اعصابی نظام کو سکون محسوس ہوتا ہے۔ کسی بھی پرتناﺅ لمحے یا واقعے کے بعد اپنے ہاتھوں کو گرم پانی میں ڈبو دینے سے آپ خود کو ذہنی طور پر بہتر محسوس کرنے لگیں گے اور خود کو مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے منظم کرسکیں گے۔ کسی دھن کو سننا مدھم سروں والی کوئی دھن سننا تناﺅ کو دور بھگانے کا ایک اور موثر نسخہ ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق آواز اور وائبریشن کا امتزاج ہمارے بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے جو کہ تناﺅ بڑھنے کے نتیجے میں بڑھ جاتا ہے۔ گانا اور چیخنا بھی تناﺅ کو کم کرتا ہے مگر مدھر سروں والے گانے فوری طور پر اعصاب کو تناﺅ سے نجات دلانے کے لیے بہترین حکمت عملی ہے جو ہنگامی حالات میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ مضحکہ خیز شکلیں بنانا تناﺅ جسم کو تشویش کی حالت میں مبتلا کردیتی ہے اور سر میں درد ہونے لگتا ہے اور دانت و جبڑے بھینچ جاتے ہیں، چہرے سے سنجیدگی ٹپکنے لگتی ہے اور جسم چوکنے پن کی حالت میں چلاتا ہے، تاہم ان حالات میں اگر چہرے اور جبڑے کے مسلز کو حرکت میں لایا جائے تو سکون محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر مضحکہ خیز
شکلیں بنانا کشیدہ مسلز کے لیے مساج ثابت ہوتا ہے، ہم خود کو فکروں سے آزاد بلکہ کسی دوست کے ساتھ ایسا کرنے پر ہنسنے بھی لگتے ہیں۔ سلاد پتے کو چبانا طبی سائنس کے مطابق چبانا تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں کمی میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اس حوالے سے چیونگم بھی اہم ہے تاہم اس کے مقابلے میں سلاد پتے کو چبانا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
اس سبزی کو چبانے کے نتیجے میں اعصابی نظام کو سکون محسوس ہونے لگتا ہے اور جبڑے کے مسلزکو بھی مساج ملتا ہے جس سے تناﺅ کی سطح میں کمی آنے لگتی ہے۔ سلاد پتے میں ایک کیمیکل اپیگنین موجود ہے جو عام طور پر ذہنی تشویش اور بے خوابی کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خاکے یا ڈرائنگ کرنا تناﺅ ہمارے دماغ کے بائیں حصے کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔
جس کے نتیجے میں تخلیقی خیالات متاثر ہوتے ہیں۔ اس موقع پر اپنے مزاج میں بہتری لانے کے لیے اگر دماغ کے دائیں حصے کے تخلیقی حصے کو استعمال کیا جائے تو صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے، اس مقصد کے لیے قلم اٹھا کر کاغذ پر تصاویر بنانا زیادہ بہتر طریقہ کار ثابت ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ کوئی بہت اچھی ڈرائنگ کریں بس جو ذہن میں آئے اسے بنا ڈلے اس سے آپ کو آزادی کا احساس ہوگا۔
اور تناﺅ کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے گا۔ اپنی بھنوﺅں کو مروڑنا تناﺅ کے نتیجے میں اکثر سردرد کا سامنا ہوتا ہے اور مسلز اکڑ جاتے ہیں، اس مرحلے پر کچھ کرنا کچھ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کا آسان ترین طریقہ اپنی ناک کے قریب بھنوﺅں کو کناروں کو مروڑنا شروع کریں اور دوسرے کونے تک یہ عمل کریں۔ یہ کام اپنے کان کے پچھلے حصے، گردن کی پشت اور کندھوں کے اوپر بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایسا کرنے سے آپ اپنے اندر توانائی محسوس کرنے لگیں گے اور تناﺅ کی شدت میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔ اپنے ہونٹوں کو چھونا تناﺅ کی حالت میں آپ کے اندر کھانے کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے کیونکہ ہونٹوں کو چھونے سے اعصابی نظام کو سکون محسوس ہوتا ہے اور ہمیں تناﺅ سے باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔ تو اس موقع پر بلا سوچے سمجھے کھا کر موٹاپے کو دعوت دینے کی بجائے
اپنے ہونٹوں کو انگلیوں سے چھونا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے یا ان پر زبان پھیر کر دیکھے کیونکہ خشک ہونٹ بھی اکثر تناﺅ بڑھانے کا باعث بن جاتے ہیں۔ سلاد کا استعمال تناﺅ کی حالت میں اکثر لوگ میٹھی اشیاء، کولڈ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، اس موقع پر ہوسکتا ہے کہ سلاد زیادہ پرکشش آپشن نظر نہ آئے مگر اس میں موجود سبزیاں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔
ان میں موجود عناصر نہ صرف جسم کو صحت بخش اثرات فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کو چبانے کے نتیجے میں ذہن کی توجہ بھٹکتی ہے اور قدرتی طور پر پرسکون ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ جوتے اتار دینا جب ذہن قابو سے باہر ہونے لگے تو پیروں کو جوتوں سے آزاد کرکے انہیں زمین پر چھونے کا موقع دیں۔ تناﺅ کی حالت میں جوتے چڑھائے رکھنے سے آپ کے پیروں کے نیچے کام کرنے والا
عضلی نظام اور خون کی گردش متاثر ہوتی ہے جس سے جسمانی تناﺅ مزید بڑھ سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ننگے پیر زمین کو چھونے کا احساس بظاہر تو چھوٹی سے سرگرمی ہے مگر یہ تناﺅ کو خارج کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ وہ تناﺅ کو ہی مثبت شکل میں تبدیل کرکے جسم کو زیادہ توانائیوں سے بھرپور کرسکتی ہے۔ خود کو گلے لگالینا ہم میں بیشتر یہ نہیں جانتے
کہ کسی کی قربت ہمارے جسمانی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور تنہا ہونے یا پرسکون ہونے کی ضرورت کے موقع پر اپنے ہی بازﺅں سے خود کو بھینچ لینا اور جسم کے کسی حصے کی مالش سے تناﺅ کی کیفیت میں کمی ہونے لگتی ہے اور دماغ میں ایک کیمیکل آکسیٹوکین خارج ہوتا ہے جس سے فرحت محسوس ہونے لگتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔