پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

طویل مقدمات کا خاتمہ ، اب ہو گا جلد انصاف نئے پاکستان کے ثمرات ۔۔ عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی گئی

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ عملدر آمد کے لیے 100 دن سے زائد کا وقت درکار ہے، دہشت گردی کی تعریف واضح کی جائے تاکہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہو،بہتر تفتیش نہ ہونے سے ملزم ریلیف لینے میں کامیاب ہوتے ہیں،پراسیکیوشن کی عدالتوں میں عدم حاضری بھی کیسز التوا

کا باعث ہے۔تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز ارسال کی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اصلاحات اور ان کی عملدر آمد کے لیے 100 دن سے زائد کا وقت درکار ہے۔وزارت قانون کا کہنا ہے کہ فوجداری قوانین کے حوالے سے مشکلات زیادہ ہیں، بہتر تفتیش نہ ہونے سے ملزم ریلیف لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تھانہ محرر، ایس ایچ او کی ایف آئی آرز میں قانونی سقم عمومی ہوتا ہے، کیسز کی تفتیش میں بھی سقم پائے جاتے ہیں۔وزارت قانون کی جانب سے ارسال کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تفتیش جامع اور مثر نہ ہونے سے چالان پیش کرنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ پراسیکیوشن کی عدالتوں میں عدم حاضری بھی کیسز التوا کا باعث ہے۔ وفاقی سطح پر پولیس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جبکہ پولیس کی بہتر تربیت، قوانین سے مکمل آگاہی بھی اصلاحات میں شامل ہیں۔وزارت قانون نے تجویز دی ہے کہ قانون سازی کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ دفعہ 22 اے ایف آئی آر کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے سے متعلق ہے۔ دفعہ 22 اے کے باعث ریگولر کیسز التوا کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مذکورہ دفعہ کے خاتمے سے سیشن کورٹ کا 70 فیصد وقت بچ سکتا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وقت میں بچت کے باعث ریگولر کیسز پر پیش رفت تیز ہو سکے گی۔وزارت قانون نے دہشت گردی کی تعریف بھی واضح کرنے کی تجویز دے دی۔ دہشت گردی کی تعریف تبدیل ہونے سے عام عدالتیں روزمرہ کے کیس سنیں گی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…