ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دو، دو ہزار پائونڈ کے بدلے ہزاروں طالب علموں کو برطانوی یونیوسٹی کی کیمیکل انجینئرنگ کی جعلی ڈگریاں بٹتی رہیں،پیسے بیرون ملک منتقل ہوتے رہے وفاقی وزیر اعظم سواتی کا ایک اور سکینڈل منظر عام پر ، جانئے انوکھے فراڈ کی داستان

datetime 30  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کا ایک اور سکینڈل سامنے آگیا، کامسیٹس یونیورسٹی میں کیمیکل انجینئرنگ کی دوہری ڈگری کی مد میں ایک ارب روپیہ بیرون ملک ٹرانسفر، طلبہ سے ڈگری کے بجائے پرنٹڈ کاغذ کے بدلے دو ہزار پائونڈ مزید کا مطالبہ، طلبہ نے لائیو پروگرام میں جعلی ڈگریاں پھاڑ ڈالیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام

میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ کامسیٹس یونیورسٹی کیمیکل انجینئرنگ کی جعلی دوہری ڈگری طلبہ میں بانٹتی رہی اور اس مد میں ایک ارب روپے بیرون ملک ٹرانسفر کئے گئے ہیں۔ کامسیٹس یونیورسٹی میں کیمیکل انجینئرنگ کی دوہری ڈگری کا پروگرام اعظم سواتی کے دور میں شروع کیا گیا جب وہ پیپلزپارٹی دور میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی تھے ۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک ایم او یو پر دستخط بھی کئے تھے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں اینکر منصور علی خان کے ہمراہ متاثر طلبہ نے اس حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ ایک طالب علم نے ساری کہانی سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ کامسیٹس یونیورسٹی ہمیں جو ڈگریاں دے رہی ہے اس کو نہ تو ہائر ایجوکیشن کمیشن ماننے کو تیار ہے اور نہ ہی پاکستان انجینئرنگ کونسل اس کو مان رہی ہے۔ طالب نے بتایا کہ یہ ڈگری لنکاسٹر یونیورسٹی یوکے کی ہے جو کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمیں دو ہزار پائونڈ کے بدلے دی ہے جو کہ ایک صرف پرنٹڈ کاغذ پر مشتمل ہے ۔ ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ یہ عالمی طور پر مانی جانیوالی ڈگری ہو گی ۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ اس ڈگری پروگرام کیلئے یونیورسٹی نے باقاعدہ مارکیٹنگ کی اور اس حوالے سے لوگوں کی ہائرنگ بھی کی گئی تھی۔ اخبارات میں اشتہارات تک دئیے گئے تھے اور اس پروگرام کی مارکیٹنگ میں بہت پیسہ لگایا گیا تھا۔ طالب علم کا کہنا تھا

کہ 2010میں اس پروگرام میں کو شروع کرنےاور مینج کرنے میں اس وقت کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا بڑا کلیدی کردار تھا جو کہ آج بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ہیں۔ آج وہ تحریک انصاف میں ہیں جبکہ اس وقت وہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیر تھے(اعظم سواتی 2010میں جمعیت علمائے اسلام(ف)میں شامل تھے اور جمعیت علمائے اسلام (ف)

اس وقت پیپلزپارٹی حکومت میں اتحادی تھی )۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ آج بھی اعظم سواتی نے نہایت دلچسپ بات ہے کہ وہی وزارت دوبارہ حاصل کر لی ہے شاید وہ اپنی اس قسم کی چیزوں کو مینج کرنا چاہ رہے ہیں اور یہ کوئی الزام نہیں بلکہ ہم ان کی شروع کی گئی ایک چیز کے متاثرہ ہیں۔ دو دو سال سے ہم گریجویٹ ہو کر بیٹھے ہیں اور اس ڈگری کی وجہ سے کوئی ان کو پوچھ نہیں رہا۔

طالب علم کا کہنا تھا کہ اب بھی مزید طالب علموں سے اس جعلی ڈگری کیلئے دو ہزار پائونڈ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ وہ بھی یہ بات جانتے ہیں کہ اس کی کوئی وقعت نہیں۔ اینکر منصور علی خان نے طالب علم سے سوال کیا کہ آپ سے دو ، دو ہزار پائونڈ مانگے جا رہے ہیں آپ کتنے طالب علم ہیں جس پر طالب علم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شروع میں اس پروگرام کو 7مراحل میں شروع کیا گیا

اور جب 2014میں یہ پروگرام بند کیا گیا تو اس کے تحت 2500طالب علم فارغ التحصیل ہوچکے تھے۔ طالب علم کا کہنا تھا کہ اس جعلی ڈگری کی مد میں یونیورسٹی انتظامیہ نے دو ، دو ہزار پائونڈ فی طالب علم وصول کئے جو کہ ایک ارب روپے بنتے ہیں جو کہ پاکستان سے باہر بھیجے گئے۔ طالب علم کا مزید کہنا تھا کہ ابھی کل ہی چیف جسٹس صاحب نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے بیرون ملک رقم بھیجی ہے

وہ ملک کے دشمن ہیں۔ اور ہم سے یہ پیسہ زبردستی لیا جا رہا ہے ہم یہ پیسہ دینے کیلئے تیار نہیں۔ انہیں کہا جا رہا ہے کہ آپ دو ہزار پائونڈ دیں تب ہم آپ کو ڈگری دینگے ۔ المیہ تو یہ ہے کہ طالب علموں نے کامسیٹس میں اس پروگرام کیلئے 10سے 12لاکھ روپے خرچ کیا ، یونیورسٹی انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ آپ نے یونیورسٹی کے تو پیسے دے دئیے اب اس جعلی ڈگری کیلئے بھی

دو ہزار پائونڈ دیں۔ اس دوران پروگرام میں شریک دیگر درجنوں طالب علموں نے لائیو کیمروں کے سامنے اپنی ڈگریاں پھاڑتے ہوئے کہا کہ یہ ڈگری نہیں بلکہ کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے کیونکہ نہ تو پاکستان انجینئرنگ کونسل اس کو مانتی ہے اور نہ ہی یہ باہر مانی جا رہی ہے۔ اگر ہم اس ڈگری کو باہر بھی لے کر جائیں تو اس کیلئے آئی ای ٹی جو کہ برطانیہ میں ریگولیٹری اتھارٹی ہے

اس حوالے سے اس سے اپروو ہونی چاہئے، یہ اس سے بھی اپروو نہیں ہے۔ ہمارے ساتھ مذاق تو یہ ہے کہ جب ہمیں دہری ڈگری کا پروگرام دیا جا رہا تھا تو اس وقت لنکاسٹر یونیورسٹی یوکے میں کیمیکل انجینئرنگ کا ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں تھا اور ہمیں یہاں اس یونیورسٹی کی ڈگری بانٹی جا رہی تھی۔ ایک طالب علم نے بتایا کہ اس پروگرام کے حوالے سے 2010میں اس وقت کے

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی جو کہ ابھی بھی اسی عہدے پر ہیں نے کامسیٹس اور لنکاسٹر یونیورسٹی یوکے کے درمیان ہونیوالے ایم او یو پر سائن کئے تھے۔ اینکر منصور علی خان نے اس موقع پر کہا کہ ایک ایسا ملک جہاں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں، لاکھوں بچے مہنگی فیسوں کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن حاصل نہیں کر سکتے۔ ان تمام مشکلات اور رکاوٹوں

کے باوجود ماں باپ اپنا دن رات ایک کر کے اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کا خواب پورا کرتے ہیں۔ انہیں مستقبل سنوارنے کا ایک ہی سہارا دکھائی دیتا ہے ، یہ واحد سہارا تعلیم ہے اور اسی تعلیم کو جب دھندلا دیا جاتا ہے اسے دھندا بنا لیا جاتا ہے اور تعلیم فروشی کو جب ایک منافع بخش کاروبار کے طور پر کیا جائے تو شاید اس سے بڑا اخلاقی جرم اور

کوئی نہیں ہو سکتا۔ اس سے بڑھ کر کوئی سماجی برائی ہو ہی نہیں سکتی۔ میرے کپتان آج یہ دوہری ڈگری کے متاثرہ ہزاروں بچے آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ ملک کا مستقبل آپ سے امید لگائے ہوئے ہے۔ ان کے ساتھ ہونیوالی نا انصافی کا حساب کرنا پڑیگا۔ میرے کپتان جہاں آپ باقی بڑے منصوبوں کا احتساب کر رہے ہیں اس معاملے کی بھی چھان بین کروائیں۔ میں جانتا ہوں

کہ آپ کو تعلیم فروشی کے اس کالے دھندے میں ملوث لوگ مل جائیں گے۔ اور ان کیلئے زیاہ دور نہیں جانا پڑیگا اور آپ کے قریب ہی ایسے لوگ مل جائینگے۔ میرے کپتان ان مظلوم طالب علموں کیساتھ ہونیوالی زیادتی کیلئے آپ کے ہی وزیر جوابدہ ہیں۔ اعظم سواتی ذاتی طور پر اس کیس کو جانتے ہیں، ان کو کسی دن اپنے پاس بلائیے اور ان سے پوچھئےکہ تمام چہرے جو میرے پاس اس وقت سٹوڈیو میں موجود ہیں آخر ان کا قصور کیا ہے۔؟

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…