ملتان(این این آئی)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ جنوبی پنجاب ایک ضرورت ہے تاہم صوبہ کیلئے دو تہائی اکثریت کیلئے اپوزیشن کا ساتھ چاہیے ٗاحتساب کے ادارے کسی حکومت کے تابع نہیں اور یہ زرداری بھی جانتے ہیں ٗخواہش ہے احتساب کا عمل جاری رہے ٗ پہلے بھی اتحاد بنتے تھے ٗ آج مجھے اپوزیشن کی اے پی سی کا ایجنڈا سمجھ نہیں آرہا ٗ آل پارٹیز بامقصد ہونی چاہیے ٗ یہ تو اپنے بچاؤ کا کوئی پروگرام لگتا ہے ٗ
سندھ میں کوئی گورنر راج نہیں لگے گا۔اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ احتساب کا عمل شفاف طریقے سے جاری رہنا چاہیے اور ہم بلاتفریق احتساب کے قائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے ادارے یا عدالتیں حکومت کے تابع ہیں نہ ماتحت ہیں، وہ آزاد ہیں اور ازخود کارروائی کرتے ہیں، حکومت کا نہ تو ان پر زور ہے نہ ہی وہ ہمارے کہنے پر کارروائی کرتے ہیں اور آصف زرداری بھی یہ بات جانتے ہیں کیونکہ وہ حکومت میں رہے ہیں اور سارے معاملات سے واقف ہیں۔شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا کوئی مقصد ہوتا ہے لیکن مجھے اس اے پی سی کا کوئی مقصد سمجھ نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے جو اتحاد بنتے تھے، کبھی جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد ہوتی تھی تو کوئی اتحاد بنتا تھا اور منطق دکھائی دیتی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس اے پی سی کا بنیادی ایجنڈا میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ چاہتے کیا ہیں، حکومت کو آئے ہوئے 65 دن ہوئے ہیں جبکہ پاکستان کے جو مسائل ہیں وہ 60 روز میں تو پیدا نہیں ہوئے اور اے پی سی کی جماعتیں اس سے باخبر ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عوام بھی باخبر ہیں کہ اصل مسائل کیا ہیں اور ان کا ذمہ دار کون ہے، اے پی سی کا مقصد اگر جمہوریت کو متزلزل کرنا ہے تو یہ کوئی مثبت قدم نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی خواہش پر کوئی شخص گرفتار یا رہا نہیں ہوسکتا یہ فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے اور یہ قانونی طریقہ کار ہے۔
جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ضرورت بھی ہے اور خواہش بھی جبکہ یہ ہمارے منشور کا حصہ بھی ہے لیکن اس کے لیے اتفاق رائے چاہیے جس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کیونکہ کسی ایک جماعت کے پاس اتنی اکثریت نہیں ہے کہ وہ آئینی ترمیم کرسکے۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے اور اس کے لیے اپوزیشن کا ساتھ چاہیے، لہٰذا ہماری کوشش ہوگی کہ تجاویز تیار کر کے تبادلہ خیال کیا جائے۔سندھ میں گورنر راج سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی خبر نہیں سنی، سندھ میں ایک حکومت چل رہی ہے، جس کی اکثریت ہے، مجھے گورنر راج کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا یہ من گھڑت خبریں ہیں۔