کہکشائیں بھی ’دم گھٹنے سے مرتی ہیں

16  مئی‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ جب کہکشائیں ستاروں کو جنم دینا بند کر دیتی ہیں تو ان کا اختتام عموماً آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔ اور وہ بھی اس طرح کہ چار ارب سال کے قریب عرصے میں ان کہکشاو¿ں کے وجود کے لیے ضروری ٹھنڈی گیسوں کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے جس سے ان کا ’دم گھٹ جاتا ہے اور ان کی موت واقع ہو جاتی ہے‘۔
کہکشاو¿ں سے پراسرار ب±لبلے
ستاروں کو کھانے والی کہکشائیں
ماہرینِ فلکیات نے یہ جاننے کے لیے کہ آیا کہکشاو¿ں کا زندگی سے موت کی طرف منتقلی کا عمل فوری ہوتا ہے یا طویل، ہزاروں کے قریب کہکشاو¿ں کا جائزہ لیا۔ ان میں زندہ اور مردہ دونوں طرح کی کہکشائیں شامل ہیں۔ماہرین نے دیکھا کہ ایسی کہکشائیں جو مردہ ہو چکی ہیں ان پر دھاتوں کی سطح بہت بلند تھی۔ یہ دھاتیں تب پیدا ہوتی ہیں جب کہکشائیں ستاروں کو جنم دے رہی ہوتی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ عمل بہت دیر تک جاری رہتا ہے۔ماہرینِ فلکیات کی یہ تحقیق ’جرنل نیچر‘ میں شائع ہوئی ہے۔موت کی ایک وجہ تعدادماہرین کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اصل قصوروار کہکشاو¿ں کا بہت زیادہ تعداد میں ہونا ہو۔اگر کوئی کہکشاں کسی مصروف گروپ یا جھرمٹ کے اندر واقع ہے تو ارد گرد کے ماحول سے اس کا گیسیں جمع کرنے کا عمل درہم برہم ہو کر کہکشاں کے دم گھٹنے کا آغاز کر سکتا ہے۔اس تحقیق کے سربراہ کیمرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر ین جی پنگ ہیں جن کا کہنا ہے ’دھاتوں سے ستاروں کے بننے کی تاریخ کا بہت اچھی طرح سے پتا چلتا ہے۔ ایک کہکشاں جتنے زیادہ ستاروں کو جنم دیتی ہے اس پر اتنی ہی زیادہ دھات نظر آتی ہے۔ لہذٰا دھاتوں کی سطح کو دیکھ کر آپ بتا سکتے ہیں

150514224055_galaxies_624x351_spl_nocredit

کہ کہکشاں کس طرح مردہ ہوئی۔‘اگر کسی کہکشاں کی موت فوری اور شدت کے ساتھ ہوئی اور ستارے بننے میں مدد دینے والی ٹھنڈی گیس نے اندرونی یا بیرونی قوتوں کی وجہ سے کام کرنا ختم کر دیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فوراً ستارے پیدا کرنا بند کر دے گی اور اس پر دھات ویسی کی ویسی ہی رہے گی۔قاتل کون؟زندہ کہکشائیں جو ستارے بنا رہی ہیں وہ مردہ کہکشاو¿ں سے چار ارب سال کم عمر ہیں۔ڈاکٹر پنگ کے مطابق ’حقیقت میں ہمیں کہکشاو¿ں کی قتل کی وجہ تو معلوم ہو گئی ہے لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ قاتل کون ہے۔‘دوسری طرف اگر کہکشاں کو گیسوں کی سپلائی رک جائے لیکن وہ بچی کھچی گیسوں کو استعمال کرتی رہے تو اس پر دھات جمع ہوتی رہے گی تا وقتیکہ گیس نہ ملنے کی وجہ سے کہکشاں کا ’دم بالآخر گھٹ جائے۔‘ایک اور ماہرِ فلکیات اینڈریا کیٹینیو نے ان شہادتوں کا موازنہ کاربن ڈائی اوکسائیڈ کی اس بلند سطح سے کیا ہے جو ایسے انسان کے جسم میں پائی جاتی ہے جس کی موت گلا دبانے سے ہوئی ہو۔گلا دبائے جانے کے دوران مرنے والا اپنے پھیپھڑوں میں موجود تمام کی تمام آکسیجن کو استعمال کرتا ہے لیکن اس دوران اس کے جسم میں کاربن ڈائی اوکسائیڈ بھی بنتی ہے اور یہ گیس جسم میں پھنسی رہتی ہے۔چنانچہ وہ کہکشائیں جن کا ’گلا دب جاتا ہے‘ ان پر کاربن ڈائی اوکسائیڈ بننے کے بجائے دھاتیں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔یہ وہ عناصر ہیں جو ہیلیم گیس سے بھی زیادہ وزنی ہوتے ہیں اور انھیں بڑے بڑے ستارے پیدا کرتے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ زندہ کہکشائیں جو ستارے بنا رہی ہیں وہ مردہ کہکشاو¿ں سے چار ارب سال کم عمر ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ دورانیہ اس عرصے سے مطابقت رکھتا ہے جو کہکشاو¿ں کو ’گلا گھٹنے کے باعث‘ اپنی موجود گیسوں کو استعمال کرکے ختم کرنے میں صرف ہوتا ہے۔ڈاکٹر پنگ کے مطابق یہ پہلا نتیجہ خیز ثبوت ہے کہ کہکشائیں دم گھٹنے کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہی ہیں۔ ’اب یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ کہکشاو¿ں کا گلا گھوٹنے والا کون ہے؟‘ہو سکتا ہے کہ اصل قصوروار کہکشاو¿ں کا بہت زیادہ تعداد میں ہونا ہو۔اگر کوئی کہکشاں کسی مصروف گروپ یا جھرمٹ کے اندر واقع ہے تو ارد گرد کے ماحول سے اس کا گیسیں جمع کرنے کا عمل درہم برہم ہو کر کہکشاں کے دم گھٹنے کا آغاز کر سکتا ہے۔ماہرینِ فلکیات نے کہکشاو¿ں کے جھرمٹ کے اندر دھاتوں میں بہت زیادہ واضح فرق دیکھا ہے جس سے اس نئی تحقیق کو تقویت ملتی ہے۔بہت بڑی کہکشاو¿ں میں جو تعداد میں نسبتاً کم ہیں، دھاتوں کا ایسا فرق کم ہوتا جاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دور دراز واقع کہکشاو¿ں میں شدت سے موت کا تناسب زیادہ ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…