لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی گرفتاری کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا ، حکومتی اور (ن) لیگ کے اراکین آپس میں گتھم گتھا ہو گئے جس سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا ،لیگی اراکین نے صوبائی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے آغاز پر شروع کیا گیا احتجاج اجلاس کے اختتام تک جاری رکھا جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا،حکومتی اراکین ایجنڈے کی کاپیوں پر
مخالفانہ نعرے تحریر کر ایوان میں لہراتے رہے ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں مقررہ وقت تین بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔(ن) لیگ کے اراکین اسمبلی بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ کے بعد (ن) لیگ کے اراکین پوائنٹ آف آڈر پر بات کرنے کھڑے ہو گئے تاہم سپیکر نے کہا کہ آج بجٹ پیش ہونا ہے اور رولز کے مطابق آج پوائنٹ آف آڈر نہیں دیا جا سکتا اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کو بجٹ پیش کرنے کیلئے کہا ۔ (ن) لیگ کے اراکین اسمبلی اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر چیئر کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی ۔ اس دوران اراکین ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ۔ اسی دوران صوبائی وزراء اور پی ٹی آئی کے اراکین بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر آ گئے اورسپیکر اورصوبائی وزیر خزانہ کے اطراف میں حفاظتی حصار قائم کر کے کھڑے ہو گئے ۔ ایوان میں جگہ نہ ہونے کے باعث (ن) لیگ کے کئی اراکین ایوان کے بالائی حصے میں بیٹھے اور وہاں سے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ پھاڑ کر نیچے پھینکتے رہے ۔اجلاس کے دوران ایک موقع پر جب (ن) لیگ کے طارق گل احتجاج کرتے ہوئے آگے بڑھے تو سپیکر نے سکیورٹی کو انہیں پیچھے ہٹانے کیلئے کہا
جس پر ایک پولیس آفیسر نے انہیں پیچھا ہٹایا لیکن ان کے قریب کھڑے (ن) لیگ کے سینئر رکن مجتبیٰ شجا ع الرحمن نے پولیس آفیسر کے گلے سے پکڑ لیا تاہم اسمبلی کی سکیورٹی نے پولیس آفیسر کو پیچھے ہٹایا جبکہ مجتبیٰ شجا ع الرحمن مسلسل پولیس آفیسر کی جانب بڑھتے رہے لیکن ساتھی اراکین انہیں پیچھے لے گئے ۔ صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے (ن) لیگ کے اراکین کے نعروں کے شور میں بجٹ پیش کیا گیا تاہم ان کی آواز اپوزیشن کے نعروںں سے زیادہ بلند رہی ۔
نعرے بازی کے دوران (ن) لیگ کے توفیق بٹ اور حکمران جماعت کے رکن اسمبلی خان شیر اکبر خان آپس میں گتھم گتھا ہو گئے جس کے بعد دونوں جانب سے کئی اراکین اس لڑائی میں کود پڑے اور اس دوران دو سے تین اراکین کی قیمضوں کے بٹن بھی ٹوٹ گئے ۔ دونوں جانب سے سینئر اراکین نے آگے بڑھ کر بیچ بچاؤ کرایا اور اراکین کو پیچھے ہٹایا ۔ (ن) لیگ کے اراکین اسمبلی احتجاج کے دوران سپیکر کی چیئر کے سامنے بیٹھے ہوئے سیکرٹری اسمبلی اور دیگر سٹاف کی میزوں پر بھی چڑھ گئے
جبکہ طارق گل سمیت کئی اراکین نے سٹاف کی میزیں الٹانے اور کرسیاں چھیننے کی بھی کوشش کی تاہم ساتھی اراکین نے انہیں اس سے منع کرتے رہے ۔ لیگی اراکین شرم کرو حیاء کرو شہباز شریف کو رہا کرو ، ٹوپی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے نہیں چلے گی ، غنڈہ گردی نہیں چلے نہیں ، گو عمر ان گو ، ڈاکو ، ڈاکو ، جعلی سپیکر نا منظور،
شیم شیم اورڈونکی کنگ کے نعرے لگاتے رہے جبکہ لیگی اراکین کے احتجاج اور نعروں کے جواب میں حکمران جماعت کی خواتین اراکین کی جانب سے ایجنڈے کی کاپیوں پر چور ،چور اور دیگر مخالفانہ نعرے لکھ کر ایوان میں لہرائے جاتے رہے ۔ اجلاس کے دوران (ن) لیگ کے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے سیٹیاں بھی بجائی گئیں ۔وزیر خزانہ کی جانب سے بجٹ تقریر کا متن پڑھ لینے کے بعد سپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔