پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں دیکھ کر مجھےوہ وقت یاد آیا جب ۔۔ شریف خاندان آج کس کی بددعاکی وجہ سے یہ دن دیکھ رہا ہے، شہباز شریف کیا ، کیا ظلم کرتے رہے؟معروف صحافی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معرو ف صحافی، تجزیہ کار ارشاد بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ با ت ہو رہی تھی کل اور آج کی، نیب پیشی کے بعد بکتر بند گاڑی میں بیٹھتے شہباز شریف کو دیکھ کر مجھے گرمیوں کی وہ دوپہر یاد آئی، میں ڈاکٹر ظفر الطاف کے سامنے صوفے پر بیٹھا ہوا اور کرسی پر بیٹھے ڈاکٹر صاحب کا چہرہ اداس، آنکھیں نم، لہجے میں دکھ،

تلخی، بہانے بہانے سے اپنی اکلوتی بیٹی کو دوسرے کمرے میں بھجوا کر اور کمرے کا دروازہ اندر سے بند کرکے وہ آہستہ آواز میں بتا رہے تھے کہ ’’شہباز حکومت مجھ پر مقدمے پہ مقدمہ بنا رہی، ایک مقدمے سے ضمانت کروا کر نکلتا ہوں تو ایک اور مقدمہ بنا دیا جاتا ہے، پنجاب پولیس میرے گھر تک آ پہنچی، کیا ملک و قوم کی 35سالہ خدمت کا یہی صلہ، کیا میرا قصور یہ کہ میں نے غریب کسانوں کیلئے دودھ کا منصوبہ شروع کیا، سینکڑوں کو روزگار ملا، ہزاروں غریبوں کی قسمتیں سنوریں، اب اگر شریف فیملی خود دودھ دہی کا کاروبار کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے، مگر غریب کاشتکاروں کا پروجیکٹ تو بند نہ کرے، مجھے پیغام بھجوایا گیا کہ آپ اس دودھ منصوبے سے دور رہیں گو کہ میں اس پروجیکٹ کا اعزازی چیئرمین، میرا کوئی بزنس انٹرسٹ نہیں مگر میں ان غریبوں کو بھلا کیسے اکیلا چھوڑ سکتا ہوں، وہ بات کرتے کرتے رُکے، ٹھنڈی ہو چکی چائے کا گھونٹ بھرا، کرسی سے ٹیک لگائی اور دوبارہ بولے ’’یار یہ شریفس تو یہ بھی بھول گئے کہ میرے والد سالہا سال اتفاق فونڈری کے لیگل ایڈوائزر رہے، میں خود نواز حکومت میں وفاقی سیکرٹری رہا، ہماری ذاتی جان پہچان، کیا روپیہ پیسہ اتنا طاقتور کہ ہر رشتہ کمزور پڑ جائے‘‘، اس روز شام تک میں ڈاکٹر صاحب کے ساتھ رہا، وہ شام تک یہی باتیں کرتے رہے۔اور پھر صرف پانچ سالوں بعد شہباز شریف

گرفتار ہو گئے، جہاں منوں مٹی تلے سوئے ڈاکٹر ظفر الطاف کے دکھ یاد آئے، وہاں یہ خیال بھی آیا کہ دنیا چاہے بھول جائے مگر قدرت لوگوں پر کئے ظلم نہیں بھولتی، جو بوؤ گئے وہی کاٹو گئے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گئے، بھلا اس سے بڑی عبرت بھری کہانی اور کیا ہو گی کہ جو لاہور تخت گاہ تھا، آج وہی لاہور قید خانہ، لیکن کیا کریں نہ کل کسی نے سیکھا اور نہ آج کوئی سیکھے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…