اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹ سیکرٹریٹ نے گستاخانہ مواد کی روک تھام سے متعلق الیکٹرانک کرائم ترمیمی بل 2018 اپس کردیا ، سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے الیکڑانک کرائم کے تدارک کا ترمیمی بل 2018 واپس لینے کیلئے گزشتہ روز درخواست دی تھی، 19 ستمبرکو حکومت کی طرف سے سینیٹ میں پیش کیا گیا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جاچکا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ
کی ہدایت پر پیش کیے گئے بل کا مقصد الیکٹرانک جرائم کے روک تھام کے ایکٹ 2016 میں ترمیم کرنا تھاترمیمی بل میں توہین مذہب اور فحش مواد کی تشریح کرتے ہوئے انفارمیشن نظام کو اس کے دائرہ کار میں لایا گیا تھاانفارمیشن نظام کے ذریعے الفاظ ، خاکے ، اشارے یا کنائے سے حضور کے مقدس نام کی بے حرمتی کو توہین مذہب قرار دیا گیا تھا انفارمیشن نظام کے ذریعے فحش مواد کی تیاری اور فروخت پر 4 سال قید اور تیس لاکھ جرمانہ کی سزا مقرر کی گئی تھی ترمیمی بل کے ذریعے الیکٹرانک جرائم کء روک تھام کے ایکٹ 2016 میں نئی دفعہ 27 الف شامل کی گئی تھی مذہبی عقائد کی توہین پر مبنی مواد پھیلانے پر 10سال قید کی سزا مقرر کی گئی تھی قرآن پاک کے الیکٹرانک نسخے کی بے حرمتی یا تحریف پر عمر قید کی سزا مقرر کی گئی تھی توہین رسالت کے مرتکب شخص کے لیے سزائے موت اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی تھی انفارمیشن نظام کے ذریعے ام المومنین ، اہل بیت ، خلفائے راشدین اور صحابہ کی بے حرمتی پر 3 سال قید اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی تھی قادیانیوں کی جانب سے عبادات کی پیروی کے لیے انفارمیشن سسٹم کے ذریعے مسلمانوں کا اذان دینے کا طریقہ اختیار کیے جانے پر 3 سال قید اور جرمانے کی سزا مقرر کی گئی تھی قادیانیوں کے خود کو مسلمان کہہ کر اپنے عقیدے کء تبلیغ کرنے کی سزا بھی 3 سال قید اور جرمانہ مقرر کی گئی تھی نئی دفعات کے تحت لگایا گیا الزام جھوٹا ثابت ہونے پر الزام لگانے والے کے لیے بھی اتنی ہی سزا مقرر کی گئی تھی ایکٹ میں تجویز کی گئی ترمیم کے مطابق گریڈ اٹھارہ سے کم کا افسر 27الف ، ب اور ج کے تحت جرم کی تفتیش نہیں کرسکتا۔