مکینکس کی دنیا میں ایک چھوٹا ہوتا ہے‘ یہ چھوٹا بچپن سے استاد کی مار کھانا شروع کرتا ہے اور مار کھاتا کھاتا خود بھی استاد بن جاتا ہے‘ ایک اسی قسم کے چھوٹے نے ایک دن اپنے استاد سے بڑا مکینک بننے کا فارمولا پوچھا‘ استاد نے جواب دیا بیٹا اس دن تک انجن کھولنے کی غلطی نہ کرنا جب تک تم انجن بند کرنے کا طریقہ نہ سیکھ لو‘
یہ فقرہ زندگی گزارنے کی چھوٹی سی ٹپ ہے‘ ہم میں سے زیادہ تر لوگ چیزوں کو سیمٹنے کا گر سیکھے بغیر چیزوں کو بکھیر لیتے ہیں‘ چیزوں کو کھول کر بیٹھ جاتے ہیں اور پھر اس کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو اس وقت اس ملک میں دکھائی دے رہا ہے، احتساب ضرور ہونا چاہیے لیکن کہیں ایسا نہ ہو جائے احتساب بھی نہ ہو اور ملک کی معیشت بھی تباہ ہو جائے کیونکہ اب تک 55 دنوں میں وزراء کے بے مقصد چھاپوں‘ احتساب میں جلدبازی اور غیر ذمہ دارانہ بیانات نے 55 دنوں میں ملک کا 2800 ارب روپے کا نقصان کر دیا‘ وزیراعظم نے 18 اگست کو حلف اٹھایا تھا تو فارن ایکسچینج ریزرو16بلین ڈالر تھے‘ یہ اب 14 ارب89 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں‘ 100 انڈیکس43 ہزارسے 38ہزار پر آ چکا ہے‘ صرف آج کے دن سٹاک ایکسچینج اتنے پوائنٹس نیچے آئی کہ جس سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوا‘ ڈالر 129 روپے کا ہو چکا ہے اور مہنگائی کا ایک خوفناک سیلاب عوام کے دروازے پر کھڑا ہے‘ ان حالات میں اگر اپوزیشن بھی دھرنے دے دیتی ہے‘ یہ اسمبلیوں کے سامنے بیٹھ جاتی ہے تو ملک کا کیا بنے گا اور یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور حکومت اپنے سو دنوں سے پہلے اتنی ان پاپولر کیوں ہو رہی ہے‘ آج نواز شریف نے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی‘ کیا پارٹی کے تاحیات قائد سیاست میں واپس آ گئے ہیں اور اپوزیشن احتساب سے اتنی خوفزدہ کیوں ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔