اسلام آباد (آن لائن) حکومت پاکستان کی جانب سے حال ہی میں بند کی جانے والی 18 غیر سرکاری تنظیمو ں (این جی اوز) میں سے 10 کا تعلق امریکہ سے ہے ۔ذرائع کے مطابق رواں ہفتے مرکزی حکومت نے 18 غیر ملکی سرکاری تنظیموں کی بندش کا فیصلہ کیا تھا جسکے بعد وزارت داخلہ نے ان غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو بند کر دیا ۔
یہ این جی اوز پاکستان میں تعلیم ،غربت کے خاتمے ،صحت ،انسانی حقوق اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے منصوبوں پر کام کررہی تھیں ۔حکومت کی جانب سے بند کی جانیوالی ان 18 این جی اوز میں 10 امریکی این جی اوز بھی شامل ہیں جن میں سر فہرست ’’سیف دی چلڈرن‘‘ ہے ،اس این جی اوز کو 2 مئی 2011 میں جعلی ویکسینیشن کے دوران ایبٹ آباد میں القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کی تلاش میں معاونت کرنے اور بعد ازاں امریکی فوج کی جانب سے اسامہ کے خلاف آپریشن کرنے سے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری پر ضرب لگائی گئی جس پر پاکستانی خفیہ اداروں اور سکیورٹی ایجنسیوں نے اس این جی اوز کو پاکستان مخالف سرگرمیوں پر شدید تحفظات ظاہر کئے جبکہ حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے بھی تحفظات ظاہر کئے ہیں کہ ان دس امریکی این جی اوز سمیت 18 غیر سرکاری تنظیمیں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں ،امریکہ کی جو دیگر9 تنظیمیں پابندی کی زد میں آئی ہیں ان میں سینٹرل فار انٹرنیشنل پرائیویٹ انٹر پرائز(سی آئی ای ای پی ای)،انٹرنیوز نیٹ ورک ،پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل،سینٹرل ایشیاء ایجوکیشن ٹرسٹ،امریکن سینٹرل فار انٹرنیشنل (سالو ڈیلٹی سینٹر) ،ورلڈ ویژن ،کیتھولک ریلیف سروس ،پلان انٹرنیشنل اور انٹرنیشنل ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ(آر آئی ڈی) شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان رواں سال اگست میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب امریکی کی جانب سے پاکستان کی فوجی امداد کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد حکومت پاکستان کی جانب سے سخت موقف اختیار کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر 8 این جی اوز کا تعلق آئر لینڈ ،ڈنمارک،نیوزی لینڈ اور اٹلی سے ہے جبکہ ایک برطانوی تنظیم بھی پابندی کی زد میں آئی ہے۔حکومت پاکستان کے اس فیصلے پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر عامر رانا کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس اقدام کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ بڑھاہے لیکن ایک چیز واضح ہے کہ حکومت پاکستان اس حوالے سے سخت موقف رکھتی ہے۔